آیۃ القران

وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ وَ تَثْبِیْتًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍۭ بِرَبْوَةٍ اَصَابَهَا وَابِلٌ فَاٰتَتْ اُكُلَهَا ضِعْفَیْنِ فَاِنْ لَّمْ یُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۲۶۵)(سورۃ البقرہ)

اور جو لوگ اپنے مال اللہ کی خوشنودی طلب کرنے کے لیے اور اپنے آپ میں پختگی پیدا کرنے کے لیے خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک باغ کسی ٹیلے پر واقع ہو، اس پر زور کی بارش برسے تو وہ دگنا پھل لے کر آئے۔ اور اگر اس پر زور کی بارش نہ بھی برسے تو ہلکی پھوار بھی اس کے لیے کافی ہے، اور تم جو عمل بھی کرتے ہو اللہ اسے خوب اچھی طرح دیکھتا ہے۔(۲۶۵)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُؤَخِّرُوا الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفِهِ (ترمذی:۱۶۷)

نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو میں عشاء کو تہائی رات یا آدھی رات تک دیر کر کے پڑھنے کا حکم دیتا“

اہم مسئلہ

اعادہ والی نماز میں اذان و اقامت اگر کسی نماز کا کسی فساد کی وجہ سے ، وقت ہی کے اندر، اعادہ کیا جا رہا ہو، تو یہ اعادہ بلا اذان واقامت ہی ہوگا، اذان واقامت کی ضرورت نہیں ہے۔(اہم مسائل/ج:۹/ص:۸۵)

اصلاح کن جواب

حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے ایک خلیفہ نے آپ کو خط لکھتے ہوئے اپنے اصلاحی اور ملی کارنامے شمار کرائے، کہ آج کل میں وعظ بھی کہہ رہا ہوں، درس وتدریس بھی کر رہا ہوں، تصنیف وتالیف بھی جاری ہے......... وغیرہ وغیرہ. حضرت نے جواب میں عجیب بات فرمائی، جو ہم سب کے لیے حد درجہ قابلِ توجہ ہے. فرمایا کہ: میاں! یہ سب تو تم دوسروں کا کام کر رہے ہو؟ اور اس طرح کی خدمات تو اللہ تعالیٰ "رجلِ فاجر" سے بھی لے لیتے ہیں. تم تو یہ بتاؤ کہ تمھارے ذاتی اعمال اور احوال کیسے چل رہے ہیں؟ تزکیۂ قلب اور اصلاحِ نفس کا معاملہ کیسا ہے؟ حضرت کے اس مضمون کو سامنے رکھتے ہوئے اگر آج ہم اپنے حالات کا جائزہ لیتے ہیں، تو معاملہ نہایت نازک نظر آتا ہے. کیوں کہ جس علم کا مقصد اور محور اپنی فکر اور اصلاح کے بجائے، صرف دوسروں پر نظر ہوجائے، تو اس کا معاملہ خطرناک ہوجاتا ہے.

Download Videos

About

How we start

Naats

شاعری

بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی نہ یہ کہ حسن تام ہو نہ دیکھنے میں عام سی نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے کوئی بھی رت ہو اس کی چھب فضا کا رنگ روپ تھی وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی نہ مدتوں جدا رہے نہ ساتھ صبح و شام ہو نہ رشتۂ وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذن عام ہو نہ ایسی خوش لباسیاں کہ سادگی گلہ کرے نہ اتنی بے تکلفی کہ آئنہ حیا کرے نہ اختلاط میں وہ رم کہ بد مزہ ہوں خواہشیں نہ اس قدر سپردگی کہ زچ کریں نوازشیں نہ عاشقی جنون کی کہ زندگی عذاب ہو نہ اس قدر کٹھور پن کہ دوستی خراب ہو کبھی تو بات بھی خفی کبھی سکوت بھی سخن کبھی تو کشت زعفراں کبھی اداسیوں کا بن سنا ہے ایک عمر ہے معاملات دل کی بھی وصال جاں فزا تو کیا فراق جاں گسل کی بھی سو ایک روز کیا ہوا وفا پہ بحث چھڑ گئی میں عشق کو امر کہوں وہ میری ضد سے چڑ گئی میں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہے کہ عمر بھر کے ساتھ کو وہ بد تر از ہوس کہے شجر حجر نہیں کہ ہم ہمیشہ پا بہ گل رہیں نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں گلے میں مستقل رہیں محبتوں کی وسعتیں ہمارے دست و پا میں ہیں بس ایک در سے نسبتیں سگان با وفا میں ہیں میں کوئی پینٹنگ نہیں کہ اک فریم میں رہوں وہی جو من کا میت ہو اسی کے پریم میں رہوں تمہاری سوچ جو بھی ہو میں اس مزاج کی نہیں مجھے وفا سے بیر ہے یہ بات آج کی نہیں نہ اس کو مجھ پہ مان تھا نہ مجھ کو اس پہ زعم ہی جو عہد ہی کوئی نہ ہو تو کیا غم شکستگی سو اپنا اپنا راستہ ہنسی خوشی بدل دیا وہ اپنی راہ چل پڑی میں اپنی راہ چل دیا بھلی سی ایک شکل تھی بھلی سی اس کی دوستی اب اس کی یاد رات دن نہیں، مگر کبھی کبھی

Hello There!

MD.ILIYAS MEMON

I'm the application developer. My Specialities Android, Flutter, React, PHP

Hello There!

MAULANA ANAS MEMON

I'm the Full stack developer. My Specialities React, PHP, Laravel, HTML, CSS, BootStrap