وَ اقْصِدْ فِیْ مَشْیِكَ وَ اغْضُضْ مِنْ صَوْتِكَ اِنَّ اَنْكَرَ الْاَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِیْرِ۠(۱۹)(سورۃ لقمان)
اور اپنی چال میں اعتدال اختیار کرو اور اپنی آواز آہستہ رکھو بیشک سب سے بری آواز گدھوں کی آواز ہے۔(۱۹)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : انسان کو درمیانی رفتار سے چلنا چاہیے، رفتار نہ اتنی تیز ہو کہ بھاگنے کے قریب پہنچ جائے اور نہ اتنی آہستہ کہ سستی میں داخل ہوجائے، یہاں تک کہ جب کوئی شخص جماعت سے نماز پڑھنے جارہا ہو تو اس کو بھی آنحضرت ﷺ نے بھاگنے سے منع فرما کر وقار اور سکون کے ساتھ چلنے کی تاکید فرمائی ہے۔ اور : آواز آہستہ رکھنے سے مراد یہ نہیں ہے کہ انسان اتنا آہستہ بولے کہ سننے والے کو دقت پیش آئے، بلکہ مراد یہ ہے کہ جن کو سنانا مقصود ہے ان تک تو آواز وضاحت کے ساتھ پہنچ جائے، لیکن اس سے زیادہ چیخ چیخ کر بولنا اسلامی آداب کے خلاف ہے، یہاں تک کہ کوئی شخص درس دے رہا ہو، یا وعظ کررہا ہو تو اس کی آواز اتنی ہی بلند ہونی چاہیے جتنی اس کے مخاطبوں کو سننے سمجھنے کے لئے ضرورت ہے، اس سے زیادہ آواز بڑھانے کو بھی اس آیت کے تحت بزرگوں نے منع فرمایا ہے، اس حکم پر خاص طور سے ان حضرات کو غور کرنے کی ضرورت ہے جو بلا ضرورت اسپیکر کا استعمال کرکے لوگوں کے لئے تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔(آسان ترجمۃ القران)
سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ لِأَوَّلِ وَقْتِهَا (ترمذی:۱۷۰)
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”اول وقت میں نماز پڑھنا“۔
لا ضرر ولا ضرار کا مطلب۔ حديث لا ضرر ولا ضرار کا مطلب یہ ہے کہ آدمی نہ تو دوسرے کو نقصان پہنچائے اور نہ بلا وجہ نقصان اٹھائے ؛ بلکہ حق حاصل کرنے کے لئے کوشش کرتار ہے۔ (کتاب النوازل/ج:۱۷/ص:۲۰۵)
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۹ نومبر ' یومِ اقبال یعنی اقبال کی پیدائش کا دن آداب سحر خیزی انگلستان کا برفیلا علاقہ ' زمستانی ہوائیں 'ہر طرف عیسائیت کا غلغلہ' ایمانی چرچوں کا دور دور تک کوئی پتہ نہیں' حالات بالکل مخالف اور ناموافق' شب تاریک کا بے چین کر دینے والا سکوت اور ایک بندۂ مومن اپنے نرم وگرم بستر سے اٹھتا ہے'جسم و روح کو کپکپا دینے والے ٹھنڈے پانی سے وضو کرتا ہے'مصلی بچھاتا ہے اور دو گانہ ادا کرتا ہے' عجز کا دامن پھیلا کر رب کی کبریائی بیان کرتا ہے ' راز و نیاز کرتا ہے' سردی کے ماحول میں اس کے گرم گرم آنسو رب کے حضور بہکر بندۂ مومن کے رخسار پر لکیریں بنا لیتے ہیں' کبھی ہچکیاں بندھ جاتی ہے تو کبھی آواز لڑکھڑا جاتی ہے اور ایسا روزانہ ہوتا ہے اور جب بندۂ مومن اپنے قلم پر قابو پاتا ہے تو ان سردی کی راتوں کا راز یوں فاش ہوتا ہے ہے کہ: گر چہ زمستانی ہوا میں تھی شمشیر کی تیزی نہ چھوٹے جس سے لندن میں بھی آدابِ سحرخیزی اقبال ایسے ہی اقبال نہیں بنے ۔کئی بار ملت کا درد ان سرد راتوں میں آنسوؤں کی شکل بنا کر آنکھوں کے چشموں سے سے جاری ہوا ہوگا اور اور ان ساکت و صامت راتوں میں کتنی مرتبہ امت کی بد حالی اور تنزلی کے شکوے اپنے رب کے پاک دربار میں سنائے ہوں گے۔تب جا کر کے اقبال کو شعر و سخن اور اس میں درد و گداز اور سوز وساز کا وہ تحفہ ملا ہوگا جسے سننے والا مسحور اور اور پڑھنے والا سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے ہے سچ ہے اقبال نے ہی تو کہا تھا: عطار ہو رومی ہو رازی ہو غزالی ہو کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہِ سحر گاہی 🖋🖋انس نرولوی🖋🖋
We two brother work hard to create app and website and upload some usefulll data and Launch our first app islamic world on playstore. Also create the website islamictube.in
Launch more app which provide mp3 naats and islamic images and islamic books app.
Islamic Book app we add more functionality with books, add article option, news read, islamic images....
Re launching our brand new website with more functionality, Currently having only read and download books but many more comming soon stay tune...
We are running on donation and subscription plans. So help us through donation or subscription plans and be part of our Noble work.
پیارے مدینے یہ تو بتا پیارے مدینے یہ تو بتا کچھ سماں وہ کیسا پیارا ہو گا تجھ میں آقا رہتے ہوں گے اور تو شوق سے دیکھتا ہو گا میرے نبی کے گلشن کی کیا بات سہانی ہوتی ہو گی خار بھی گل بن جاتے ہوں گے قرب جو آپ کا ملتا ہو گا حجرے میں جب رات کو پیارے آقا داخل ہوتے ہوں گے اندھیرا چھٹ جاتا ہو گا حجرہ چمک ہی اٹھتا ہو گا جب بھی جہاد کو آپ کے ساتھ صحابہ سفر میں چلتے ہوں گے آپ کے گرد صحابہ کا مضبوط حصار اک ہوتا ہو گا جب بھی نماز کو میرے آقا مسجد آیا کرتے ہوں گے صف کو باندھے ادب سے ہر اک سر کو جھکائے رکھتا ہو گا جب جب آقا مسجد نبوی میں جلوہ فرماتے ہوں گے مسجد نبوی ' آپ' صحابہ کیا ہی حسین نظارہ ہو گا جبریل آپ کی خدمت میں جب تحفہ وحی کا لاتے ہوں گے نین چمک ہی اٹھتے ہوں گے چہرہ کھل ہی جاتا ہو گا جس چے پہ قدم مبارک اکثر لگتے رہتے ہوں گے آج تلک وہ چپہ حجر میں اکثر روتا رہتا ہو گا آج تلک ہر زائر کو تو بانہوں میں بھر لیتا ہو گا حرت ہے یہ بتول کی ہر دم، کب میرا ابھی جانا ہو گا حجر کی شام غم ہے لمبی زیست ہے تھوڑی سی اب باقی درد کے اس قصے کا کب تک قرب میں آہ بدلنا ہو گا حسرت ساری عمر کی ہے یہ رونا دیر سے آنے کا ہے جس پہ فدا ہے خود ہی حسن بھلا وہ کیسا ہو گا