آیۃ القران

وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۲۵)(سورۃ یونس)

اور اللہ لوگوں کو سلامتی کے گھر کی طرف دعوت دیتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے تک پہنچا دیتا ہے(۲۵)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : سلامتی کے گھر سے مراد جنت ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دعوت تو تمام انسانوں کے لئے عام ہے کہ وہ ایمان اور عمل صالح کے ذریعے جنت حاصل کریں لیکن اس تک پہنچنے کا جو سیدھا راستہ ہے، اس تک اللہ تعالیٰ اسی کو پہنچاتا ہے جسے وہ اپنی حکمت سے چاہتا ہے اور اس کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ اسی کو پہنچایا جائے جو اپنے اختیار اور ہمت کو کام میں لاکر جنت کی ضروری شرائط پوری کرے۔(آسان ترجمۃ القران)

​​حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا ایک قبر سے مکالمہ

ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا : اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔ اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر دیتی ہوں ، سارا خون چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر دیتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جداد کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں ـ یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت زیادہ ہے ـ اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا ـ(الـعـاقبۃ فی ذکر الموت ـ الاشبلی ص ا۹۱)

اہم مسئلہ

قیلولہ کا حکم - دو پہر میں کھانا کھانے کے بعد تھوڑی دیر آرام کرنے کو قیلولہ کہتے ہیں۔ اس کے لئے نیند آنا ضروری نہیں ، اور قیلولہ کرنا سنت ہے، اس سے رات کی عبادت میں مدد ملتی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ”قیلولہ کیا کرو؛ اس لئے کہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا“۔(کتاب النوازل/ج:۱۵/ص:۲۹۴)

شاعری

قرآن پاک اور مسلمان غضب ہے ہم کو اب حاصل نہیں ہے لطف ر وحانی بھلادی آہ دل سے ہم نے تعلیمات قرآنی وہ قرآن آخری پیغام ہے جو رب عزت کا مبارک ہو مبارک قدر اس کی جس نے پہچانی وہ قرآن بزم روحانی ہوئی آباد پھر جس سے وہ جس نے دور کر دی آکے دنیا کی پریشانی وہ قرآن جو سراپا نور ہے رحمت ہے برکت ہے پلاتا ہے جو اپنے عاشقوں کو جام عرفانی وہ قرآں جو غذا بھی ہے دوا بھی ہے شفا بھی ہے وہ قرآں جس سے طے ہوتے ہیں سب درجات روحانی وہ قرآن جس کی برکت کا بیاں ہو ہی نہیں سکتا بناتا ہے جو اپنے ماننے والوں کو ربانی وہ قرآں جس نے مردوں کو حیات جاوداں بخشی جہاں میں عام جس نے کر دیا ہے آب حیوانی وہ قرآن جس نے کفرو شرک کی جڑ کاٹ کر رکھدی مئے توحید کی جس سے ہوئی دنیا میں ارزانی وہ جس سے کفر کی ظلمت ہوئی کافور دنیا سے ہوئی روشن جہاں میں جس سے ہر سو شمع ایمانی وہ جس کے حکمراں ہوتے ہی دنیا بن گئی جنت نرالا ہے جہاں میں جس کا آئین جہانبانی وہ جو ابر کرم بن کر جہاں میں چار سو برسا وہ جس سے ہر طرف جاری ہوئے دریائے احسانی وہ جس کا ایک نقطہ بھی نہ بدلے گا قیامت تک وہ جس کی خود خدائے پاک کرتا ہے نگہبانی اخوت کا سبق جس نے پڑھا یا ساری دنیا کو غلاموں کو عطا جس نے کیا ہے تاج سلطانی وہ قرآن آج بھی موجود ہے، لیکن مسلمانو! نہیں باقی رہا کیوں آہ ! تم سے ربط پنہانی خزانہ گھر میں ہے موجود پھر بھی آہ مفلس ہیں بھٹکتے پھر رہے ہیں چار سو اے وائے نادانی پڑھو قرآن سمجھ کر اور عمل دل سے کرو اس پر فنا ہو حق کی مرضی میں، بنو محبوب سبحانی عمل جو شوق سے کرتا ہے قران معظم پر وہی ہوتا ہے بیشک مورد الطافِ رحمانی ہوئی ہے صبح صادق سے گریزاں رات کی ظلمت جہاں خورشید کی کرنوں سے ہو جائے گا نورانی مرا پیغام ہے سارے زمانے کے لئے احمد مرا پیغام کیا ہے بلکہ ہے پیغام ربّانی

Download Videos

Naats