ارباب اقتدار سے کھری کھری باتیں جلد ٣

حدیث الرسول ﷺ

قَالَتْ عَائِشَةُ : صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَرَخَّصَ فِيهِ ، فَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ فَحَمِدَ اللَّهَ ، ثُمَّ قَالَ : مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُونَ عَنِ الشَّيْءِ أَصْنَعُهُ ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً (بُخاری شریف:۶۱۰۱)

صدیقہؓ فرماتی ہیں: نبی ﷺ نے کوئی کام کیا، پس (اپنے عمل سے ) اس کی اجازت بیان کی، مگر اس سے کچھ لوگ دور رہے، یہ بات نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ نے خطاب فرمایا، اللہ کی تعریف کی پھر فرمایا: کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ اس چیز سے دور رہتے ہیں جو میں کرتا ہوں! پس بخدا! میں ان سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں، اور ان سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں“(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ زَیَّنَّا لَهُمْ اَعْمَالَهُمْ فَهُمْ یَعْمَهُوْنَؕ(۴)(سورۃ النمل)

حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ہم نے ان کے اعمال کو ان کی نظروں میں خوشنما بنادیا ہے۔ اس لیے وہ بھٹکتے پھر رہے ہیں۔(۴)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : ان کی ضد کی وجہ سے انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنے سارے برے اعمال کو اچھا سمجھتے ہیں، اور ہدایت کی طرف نہیں آتے۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

نکاح

نکاح کے لئے بیوی - زنا کے لئے گرل فرینڈ نکاح مباح جزبات کی تکمیل کے لئے-زنا ھوس کی تشکیل کے لئے نکاح سنت رسول- زنا عمل شیطان نکاح کرنے والا مسلمانوں میں سے - زنا کرنے والا شیطان میں سے نکاح سے بقاء -زنا سے بربادی نکاح سے حیاء- زنا سے بےحیائی نکاح پر مبارکیں -زنا پر لعنتیں نکاح کرنے والا سنت کا پیرو - زنا کرنے والا کفار کا ساتھی نکاح صحت کا پیش خیمہ- زنا کرنے والے ایڈز کا نشانہ نکاح کرنے والا رحمت کے سائے میں -زنا کرنے والا عذاب کی لپیٹ میں نکاح سے عزتیں محفوظ - زنا سے عصمتیں برباد نکاح کا حکم - زنا کے قریب بھی نہ جاو نکاح سے عورت کی حفاظت - زنا عورت کی ذلت نکاح کرنے والے کے لئے دعائیں ۔زنا کرنے والے کے لئے سزائیں کنوارے کے لیے کوڑے اور شادی شدہ کو سنگسار نکاح سے رب راضی۔زنا سے رب کی ناراضی

Naats

اہم مسئلہ

اگر کسی دانے یا پھوڑے پھنسی سے پانی یا پیپ نکل کر بہے نہیں، بلکہ وہیں رُکا رہے، اور وہ کپڑوں پر لگ جائے، تو اُس سے کپڑا نا پاک نہیں ہوگا ، اگر چہ اس کی مقدار ایک درہم سے زائد ہو۔(اہم مسائل/ج:۸/ص:۸۲)