عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ أَحَبُّ الْعُرَاقِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرَاقَ الشَّاةِ (ابو داؤد:۳۷۸۰)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تمام ہڈیوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کی گوشت والی ہڈی پسندیدہ تھی ۔(ابو داؤد شریف مترجم)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
یٰۤاَیُّهَا الْاِنْسَانُ اِنَّكَ كَادِحٌ اِلٰى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلٰقِیْهِۚ(۶)(سورۃ الانشقاق)
اے انسان ! تو اپنے پروردگار کے پاس پہنچنے تک مسلسل کسی محنت میں لگا رہے گا، یہاں تک کہ اس سے جا ملے گا۔(۶)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : انسان کی پوری زندگی کسی نہ کسی کوشش میں خرچ ہوتی ہے۔ جو نیک لوگ ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل میں محنت کرتے ہیں، اور جو دنیا پرست ہیں، وہ صرف دنیا میں محنت کرتے ہیں، اور جو دنیا پرست ہیں، وہ صرف دنیا کے فوائد حاصل کرنے کے لیے محنت کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ ہر انسان کا آخری انجام یہ ہوتا ہے کہ وہ محنت کرتا کرتا اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچ جاتا ہے(آسان ترجمۃ القران)
جرات کی بات ہے مگر میں تجربہ سے کہتا ہوں کہ علم دین شروع کرتے وقت اگر نیت عمل کی نہ بھی ہو تو پرواہ مت کرو، علم دن وہ چیز ہے کہ نیت کو بھی ٹھیک کر لے گا علم دین وہ چیز ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ اپنا اثر ضرور کرتا ہے اور اس شخص کو اپنا بنا لیتا ہے ایک بزرگ کا قول ہے وہ فرماتے ہیں تعلمنا لغیر اللہ فابی العلم الا ان یکون للہ۔ یعنی ہم نے علم پڑا تھا غیر اللہ کے لیے مگر علم نے خود ہی نہ مانا اور اللہ میاں ہی کا ہو کر رہا۔مطلب یہ ہے کہ ابتدا میں خلوص نہ تھا مگر انتہا میں خلوص پیدا ہو ہی گیا اس واسطے میں کہتا ہوں کہ اگر عمل کی توفیق نہ بھی ہو تب بھی علم پڑھے جاؤ ان شاءاللہ ضرور عمل نصیب ہوگا۔میں کہتا ہوں کے علم عربی وہ علم ہے کہ ہر چیز کو اس سے انجلاء ہوتا ہے اخلاق بھی اس سے درست ہوتے ہیں جب آدمی ہمیشہ فقراء و اہل اللہ کے قصے اور حالات پڑھے گا تو کب تک اثر نہ ہوگا ہاں ! یہ خیال رکھو کہ معصیت کا بھی عزم مت کرو معصیت سے نورعلم مٹ جاتا ہے اگر خلوص نہ ہو تو پرواہ نہ کرو لیکن بالقصد معصیت کے پیچھے بھی مت پڑھو اور بے باک مت ہو جاؤ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنے استاذ سے اپنے حافظہ کی شکایت کی انہوں نے جو جواب دیا اس کو اس طرح نقل فرماتے ہیں شکوت الی وکیع سوء حفظی فاوصانی الی ترک المعاصی فان العلم فضل من الہ وفضل اللہ لا یعطی لعاصی یعنی میں نےاپنے استاد وکیع سے سوء حافظ کی شکایت کی انہوں نے مجھ کو نصیحت کی کے گناہوں کو چھوڑ دو کیونکہ علم اللہ کا فضل ہے اور اللہ کا فضل گنہگار کو نصیب نہیں ہوتا
نماز میں ستر چھپانے کی مقدار آدمی کا ستر ناف سے لے کر گھٹنے کے نیچے تک ہے ، جس کا نماز میں اور نماز کے باہر چھپانا واجب ہے، آدمی کے ستر کی جو مقدار بیان کی گئی ہے فقہاء کے نزدیک یہ آٹھ اعضاء پر مشتمل ہے، اگر ان میں سے کسی ایک عضو کا چوتھائی حصہ ایک رکن، یعنی تین تسبیحات پڑھنے کی بقدر کھلا رہا تو نماز فاسد ہوگی ۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۳۴)