حضرت ابوبکر صدیقؓ کے ١٠٠ قصّے

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اِنْهَكُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحٰى (بُخاری شریف : ۵۸۹۳)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مونچھوں کو خوب پست کرو، اور ڈاڑھی بڑھاؤ“ (تحفۃ القاری)

آیۃ القران

اِنَّهٗ لَقَوْلٌ فَصْلٌ(۱۳)(سورۃ الطارق)

کہ یہ (قرآن) ایک فیصلہ کن بات ہے۔(۱۳)(آسان ترجمۃ القران)

علم دین حاصل کرنے میں خلوص نہ ہو تب بھی فائدے سے خالی نہیں

جرات کی بات ہے مگر میں تجربہ سے کہتا ہوں کہ علم دین شروع کرتے وقت اگر نیت عمل کی نہ بھی ہو تو پرواہ مت کرو، علم دن وہ چیز ہے کہ نیت کو بھی ٹھیک کر لے گا علم دین وہ چیز ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ اپنا اثر ضرور کرتا ہے اور اس شخص کو اپنا بنا لیتا ہے ایک بزرگ کا قول ہے وہ فرماتے ہیں تعلمنا لغیر اللہ فابی العلم الا ان یکون للہ‌۔ یعنی ہم نے علم پڑا تھا غیر اللہ کے لیے مگر علم نے خود ہی نہ مانا اور اللہ میاں ہی کا ہو کر رہا۔مطلب یہ ہے کہ ابتدا میں خلوص نہ تھا مگر انتہا میں خلوص پیدا ہو ہی گیا اس واسطے میں کہتا ہوں کہ اگر عمل کی توفیق نہ بھی ہو تب بھی علم پڑھے جاؤ ان شاءاللہ ضرور عمل نصیب ہوگا۔میں کہتا ہوں کے علم عربی وہ علم ہے کہ ہر چیز کو اس سے انجلاء ہوتا ہے اخلاق بھی اس سے درست ہوتے ہیں جب آدمی ہمیشہ فقراء و اہل اللہ کے قصے اور حالات پڑھے گا تو کب تک اثر نہ ہوگا ہاں ! یہ خیال رکھو کہ معصیت کا بھی عزم مت کرو معصیت سے نورعلم مٹ جاتا ہے اگر خلوص نہ ہو تو پرواہ نہ کرو لیکن بالقصد معصیت کے پیچھے بھی مت پڑھو اور بے باک مت ہو جاؤ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنے استاذ سے اپنے حافظہ کی شکایت کی انہوں نے جو جواب دیا اس کو اس طرح نقل فرماتے ہیں شکوت الی وکیع سوء حفظی فاوصانی الی ترک المعاصی فان العلم فضل من الہ وفضل اللہ لا یعطی لعاصی یعنی میں نےاپنے استاد وکیع سے سوء حافظ کی شکایت کی انہوں نے مجھ کو نصیحت کی کے گناہوں کو چھوڑ دو کیونکہ علم اللہ کا فضل ہے اور اللہ کا فضل گنہگار کو نصیب نہیں ہوتا

Naats

اہم مسئلہ

اگر مسبوق قعدہ اولیٰ میں امام کے ساتھ نماز میں شریک ہوا، اور وہ جیسے ہی قعدہ میں بیٹھا امام تیسری رکعت کے قیام کیلئے کھڑا ہوا، تو مسبوق التحیات پڑھ کر قیام کرے، کیوں کہ مسبوق پر امام کے تابع ہو کر تشہد واجب ہو چکی ، التحیات پڑھے بغیر کھڑے ہونا مکروہ تحریمی ہے لیکن اگر کوئی شخص کھڑا ہو گیا تو نماز ہو جائے گی۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۴۴)

//