ذکر خدا اور حصول تقوی

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِي اللَّهُ عَنهُ قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُّ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:يَارَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا؟ قَالَ : " أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنتَ صَحِيحٌ شَحِيْحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ، وَتَأْمُلُ الغنَى، وَلَا تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلُقُومَ قُلْتَ: لِفُلانٍ كَذَا وَ لِفُلانٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفُلَانِ,(متفق عليه)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کس قسم کے صدقہ کا ثواب زیادہ ہے؟ فرمایا تندرستی، بخل کی موجودگی ، افلاس کے ڈر اور غنا کی امید کی حالت میں صدقہ خیرات کرنا اور صدقہ کرنے میں سستی نہ کیجئے یہاں تک کہ جب سانس حلق کی طرف آنےلگے تو پھر تو کہنا شروع کرے کہ فلاں کو اتنا اور فلاں کو اتنا حالانکہ وہ فلاں کا ہو چکا،(روضةالصالحین ج١ ص٢٨٦)

آیۃ القران

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ ۚ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ (۱) يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَىٰ وَمَا هُم بِسُكَارَىٰ وَلَٰكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ (۲)(سورۃ الحج)

اے لوگو! اپنے پروردگار (کے غضب) سے ڈرو۔ یقین جانو کہ قیامت کا بھونچال بڑی زبر دست چیز ہے۔ ﴿۱﴾جس دن وہ تمہیں نظر آجائے گا ، اُس دن ہر دُودھ پلانے والی اُس بچے ( تک ) کو بھول بیٹھے گی جس کو اُس نے دُودھ پلایا ، اور ہر حمل والی اپنا حمل گرا بیٹھے گی ، اور لوگ تمہیں یوں نظر آئیں گے کہ وہ نشے میں بدحواس ہیں، حالانکہ وہ نشے میں نہیں ہوں گے، بلکہ اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوگا ۔ ﴿۲﴾(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

💐 *غم پروف دل*💐

. 💐 *غم پروف دل*💐 ملخص از کتاب مواعظ درد محبت ( عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم اختر صاحب) انتخاب و تلخیص از *حذیفہ مانگرولی* ___________________________ ظاہر کے عیش سے ضروری نہیں باطن کا عیش حاصل ہو جاۓ، ائر کنڈیشن ہماری کھالوں کو تو ٹھنڈا کر سکتا ہے مگر دل کی آگ کو نہیں بجھا سکتا، اگر اللہ ناراض ہو تو جسم لاکھ آرام میں ہو لیکن دل عذاب میں رہتا ہے اور چین نہیں پا سکتا ایک بزرگ فرماتے ہیں *دل گلستاں تھا تو ہر شے سے ٹپکتی تھی بہار* *دل بیاباں ہوگیا عالم بیاباں ہوگیا* ہمیں ظاہر کے عیش کی جتنی فکر ہے اس سے زیادہ اپنے قلب کو باخدا بنانے کی فکر ہونی چاہیے ورنہ ائرکنڈیشن میں بھی پریشانی اور مصیبتوں سے دل گرم رہے گا ہزاروں لاکھوں روپیوں میں بھی قلب غمزدہ، مشوش اور پریشان رہے گا مولانا رومی فرماتے ہیں *آں یکےدر کنج مسجد مست و شاد* *واں یکے در باغ ترش و نامراد* ‌ایک شخص مسجد میں چٹائی پر مست ہے اور ایک باغ میں ہے چاروں طرف پھول ہیں لیکن غموں کے کانٹوں سے غمگین و نامراد ہے یہ پھولوں میں رو رہا ہے اور وہ کانٹوں میں ہنس رہا ہے اب کوئی کہے کہ یہ تو اجتماع ضدین ہے، غم میں اللہ تعالی کیسے خوش کر دیتا ہے؟ تو میں کہتا ہوں کہ کیوں صاحب! یہ واٹر پروف گھڑیاں سوئزرلینڈ بنا رہا ہے چاروں طرف پانی ہی پانی ہے وہ اثر کیوں نہیں کر رہا ہے، یہ کیوں واٹرپروف ہے، اللہ اپنے عاشقوں کے قلب کو بھی غم پروف کر دیتا ہے جس کے دل پر اللہ تعالی کی رحمت اور نظر عنایت ہوتی ہے ہزاروں غم میں بھی وہ خوش اور بے غم رہتا ہے_

Naats

اہم مسئلہ

مردوں کی روحیں شب جمعہ میں اپنے اپنے گھر نہیں آتیں روایت غلط ہے۔(فتویٰ رشیدیہ کام/ج:۱/ص:۴۶۸)