ماہنامہ انوار مدینہ لاہور (مارچ)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَيَنْظُرُ كَيْفَ تَعْمَلُونَ فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ فِي النِّسَاء - رَوَاهُ مُسلم (مشکوٰۃ المصابیح/کتاب النکاح)

حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ بلا شبہ دنیا میٹھی اور سرسبز ہے، اور اللہ تعالیٰ نے تم کو اس میں خلیفہ بنایا ہے،اس لئے وہ دیکھتا ہے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟ تم لوگ دنیا سے محتاط رہو اور عورتوں سے بھی محتاط رہو، کیونکہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں میں آیا تھا۔ (مسلم شریف)(الرفیق الفصیح)

آیۃ القران

وَ اَنِیْبُوْۤا اِلٰى رَبِّكُمْ وَ اَسْلِمُوْا لَهٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ(۵۴)(سورۃ الزمر)

اور تم اپنے پروردگار سے لو لگاؤ، اور اس کے فرماں بردار بن جاؤ قبل اس کے کہ تمہارے پاس عذاب آپہنچے، پھر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی(۵۴)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

مغربی افکار ونظریات سے بیزاری کی ضرورت

آج مغربی علوم جو در حقیقت خالص جاہلیت ہیں ،جدید پیراۓ میں اسلامی معاشرے میں داخل ہوکر ہمارے عقائد ونظریات اور معاشرت کو منہدم کررہے ہیں ۔۔۔نسل نو اس فکری یلغار کی کی وجہ سے اپنے دین کے بارے میں تشکیک کا شکار ہورہی ہے اور وہ بر سر عام دینی اقدار وروایات کو فرسودہ و ناقابل عمل قرار دے رہی ہے ،مغرب کا علمی تفوق بدستور ہماری تعلیم یافتہ نسلوں کو اپنی فسوں کاری میں نگل رہا ہے ۔۔۔۔آج کے دور میں انسانی حقوق ،آزادیے رائے ،آزادیے اظہار، آزادئ نسواں ،لبرل ازم ،سیکولر ازم اور ماڈرن ازم جیسے مغربی افکار ہی مقدس ٹہراۓ جارہے ہیں ،جو در حقیقت انکار خدا ورسول انکار وحی اور انسان کی الوہیت پر مبنی ہیں ۔۔۔۔۔لھذا ضروری ہے کہ مغربی افکار وعلوم کا مطالعہ کرکے قرآن وحدیث ،فقہ وکلام کی روشنی میں ان کا محاکمہ کیا جاۓ ۔۔۔۔۔اللہ ہمارے ایمان وعمل کی حفاظت فرماۓ۔۔۔۔۔۔

Naats

اہم مسئلہ

لباس کے بارے میں شریعت کی تعلیمات بڑی معتدل ہیں ، شریعت نے کسی مخصوص لباس کو متعین نہیں کیا ، البتہ لباس کی حدود مقرر کی ہیں، جو لباس ان شرعی حدود میں ہوگا وہ لباس شرعی کہلائے گا ، وہ حدود یہ ہیں: نمبر (ا) : لباس اتنا چھوٹا اور باریک اور چست نہ ہو کہ وہ اعضاء ظاہر ہو جائیں جن کا چھپانا واجب ہے۔ نمبر (۲) : لباس ایسا نہ ہو جس میں کفار و فساق کے ساتھ مشابہت ہو۔ نمبر (۳) : لباس سے تکبر و تفاخر ، اسراف و تنعم مترشح نہ ہوتا ہو، ہاں اسراف و تنعم اور نمائش سے بچتے ہوئے اپنا دل خوش کرنے کے لیے قیمتی لباس پہننا جائز ہے۔ نمبر (۴) : مرد کی شلوار، تہبند اور پاجامہ ٹخنوں سے نیچے نہ ہو۔ نمبر (۵) : مرد کا لباس اصلی ریشم کا نہ ہو، کیوں کہ وہ حرام ہے۔ نمبر (۶) : مرد زنانہ اور عورتیں مردانہ لباس نہ پہنیں۔ نمبر (۷) : خالص سرخ رنگ کا لباس پہننا مردوں کے لیے مکروہ ہے ، البتہ کسی اور رنگ کی آمیزش ہو، یا سرخ دھاری دار ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۴۳)