ماہنامہ نداۓ شاہی مرادآباد (نومبر)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ(ابو داؤد:۱۳۹۴)

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا اس نے اسے سمجھا ہی نہیں ۔‘‘

آیۃ القران

فَاَمَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَعَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ مِنَ الْمُفْلِحِیْنَ(۶۷)(سورۃ القصص)

البتہ جن لوگوں نے توبہ کرلی، اور ایمان لے آئے، اور نیک عمل کیے، تو پوری امید ہے کہ وہ ان لوگوں میں شامل ہوں گے جنہیں فلاح حاصل ہوگی۔(۶۷)(آسان ترجمۃ القران)

حضرت سلمان فارسی رضي اللہ عنہ کی نصیحتیں

حضرت جعفر بن برقان کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ حضرت سلمان فارسیؓ فرمایا کرتے تھے مجھے تین آدمیوں پر ہنسی آتی ہے اور تین چیزوں سے رونا آتا ہے ایک تو اس آدمی پر ہنسی آتی ہے جو دنیا کی امیدیں لگا رہا ہے حالانکہ موت اسے تلاش کر رہی ہے دوسرے اس آدمی پر جو غفلت میں پڑا ہوا ہے اور اس سے غفلت نہیں برتی جا رہی یعنی فرشتے اس کا ہر برا عمل لکھ رہے ہیں اور اسے ہر عمل کا بدلہ ملے گا تیسرے منہ بھر کر ہنسنے والے پر جسے معلوم نہیں ہے کہ اس نے اپنے رب کو خوش کر رکھا ہے یا ناراض - اور مجھے تین چیزوں سے رونا آتا ہے پہلی چیز محبوب دوستوں یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی جماعت کی جدائی دوسری موت کی سختی کے وقت آخرت کے نظر آنے والے مناظر کی ہولناکی تیسری اللہ رب العالمین کے سامنے کھڑا ہونا جب کہ مجھے یہ معلوم نہیں ہوگا کہ میں جہنم میں جاؤں گا یا جنت میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس دنیا میں مومن کی مثال اس بیماری جیسی ہے جس کا طبیب اور معالج اس کے ساتھ ہوں جو اس کی بیماری اور اس کے علاج دونوں کو جانتا ہو جب اس کا دل کسی ایسی چیز کو چاہتا ہے جس میں اس کی صحت کا نقصان ہو تو وہ معالج اسے اس سے منع کر دیتا ہے اور کہہ دیتا ہے اس کے قریب بھی نہ جاؤ کیوں کہ اگر تم نے اسے کھایا تو یہ تمہیں ہلاک کر دے گی اسی طرح وہ معالج اسے نقصان دہ چیزوں سے روکتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ بالکل تندرست ہوجاتا ہے اور اس کی بیماری ختم ہو جاتی ہے اسی طرح مومن کا دل بہت سی ایسی دنیاوی چیزوں کو چاہتا رہتا ہے جو دوسروں کو اس سے زیادہ دی گئی ہیں لیکن اللہ تعالی موت تک اسے ان سے منع کرتے رہتے ہیں اور ان چیزوں کو اس سے دور کرتے رہتے ہیں اور مرنے کے بعد اسے جنت میں داخل کر دیتے ہیں۔(حیاۃ الصحابہ)

Naats

اہم مسئلہ

انجان مسلمان کی پکی ہوئی چیز سے افطار کرنا۔ جب مؤمن اور مسلمان بھائی ہم کو افطار کرا رہا ہے تو ہم کو ظنوا بالمؤمنین خیراً کے تحت یہی گمان کرنا چاہئے کہ حلال مال سے کھلا رہا ہے، نیز ہم ظاہر کے مکلف ہیں ، باطن کے نہیں ، لہذا ہم کو کسی مسلمان کے بارے میں تحقیق کرنے کا بھی حق نہیں ہے؛ البتہ اگر دلائل و قرائن کے ذریعہ حتمی طور پر معلوم ہو جائے کہ یہ حرام مال سے کھلاتا ہے تو پھر ایسے شخص کے یہاں کھانے پینے سے احتراز لازم ہے۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۴۵)

//