منتخب انمول موتی جلد ٣

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِي جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إنّی أُحَدِّثُ نَفْسِي بِالشَّيِّ لَأَنْ أَكُونَ حُمَمَةٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى رَدَّ أَمْرَهُ إِلَى الْوَسْوَسَةِ - (رواه ابو داؤد)

ترجمہ حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا کہ : "کبھی کبھی میرے دل میں ایسے برے خیالات آتے ہیں کہ جل کر کوئلہ ہو جانا مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں اُن کو زبان سے نکالوں؟“ آپ نے ارشاد فرمایا: "اللہ کی حمد اور اُس کا شکر ہے جس نے اُسکے معاملہ کو وسوسہ کی طرف لوٹا دیا ہے۔ (ابو داؤد۔معارف الحدیث )

آیۃ القران

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَىٰ حَرْفٍ ۖ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ ۖ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انقَلَبَ عَلَىٰ وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ (۱۱)(سورۃ الحج)

اور لوگوں میں وہ شخص بھی ہے جو ایک کنارے پر رہ کر اللہ کی عبادت کرتا ہے۔ چنانچہ اگر اسے (دنیا میں) کوئی فائدہ پہنچ گیا تو وہ اُس سے مطمئن ہو جاتا ہے، اور اگر اُسے کوئی آزمائش پیش آگئی تو وہ منہ موڑ کر (پھر کفر کی طرف) چل دیتا ہے۔ ایسے شخص نے دنیا بھی کھوئی ، اور آخرت بھی۔ یہی تو کھلا ہوا گھاٹا ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

اپنی قدر آپ کریں

احتساب میں اتنی گیرائی بھی نہ ہو کہ اپنی شکستوں کے سوا کچھ نظر ہی نہ آئے۔ انسان کو کم از کم اپنے ساتھ مشفق ہونا چاہیے۔ چاہے قدم لڑکھڑائے ہوں، محنت اور لگن میں کمی رہی ہو تب بھی کبھی خود کو زیادہ دوش دینے کی ضرورت نہیں۔ اور نہ ہی کبھی خود سے مایوس ہونا چاہیے۔ --- ایک وقت ہوتا ہے جب انسان زندگی کے لیے بہت سے خواب دیکھتا ہے، آرزوئیں پالتا ہے، خواہشیں رکھتا ہے۔ پھر وقت گزرتا ہے، بہت سی ناکامیوں کا سامنا ہوتا ہے، محرومیوں کا منہ دیکھتا ہے اور اخیر میں صرف ایک خواب بچتا ہے کہ چین زندگی میں آ جائے اور بس!! —مائک

Naats

اہم مسئلہ

فکس ڈپوزٹ میں رقم رکھنا جائز نہیں۔ اور اگر لا علمی میں کسی نے رکھ دیا تو سود کی رقم کو اس کے مصارف میں خرچ کرنا ضروری ہے اس کے متفق علیہ مصارف دو ہیں : (۱) غیر واجبی ٹیکس ۔ (۲) فقراء مسلمین۔ سود کی رقم کو سود میں نہیں دے سکتے۔ بہتر یہی ہے کہ متفق علیہ پر عمل کیا جائے ضرورت شدیدہ کے وقت اگر مختلف فیہ پر عمل کر لیا گیا تو بہر حال اس کی گنجائش ہے۔ (حبیب الفتاویٰ ج:۷/ص:۱۷۲)

//