چمنستان ختم نبوت کے گلہاۓ رنگارنگ جلد ٣

حدیث الرسول ﷺ

وَعَنْ عِيَاضٍ بْنِ حِمَارٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ " أَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلاثَهُ " : ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُوَفَّقٌ وَ رَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِكُلِّ ذِي قُرْبَى وَمُسْلِمٍ وَ عَفِيفٌ مُتَعَفِّفُ ذُوعِيَالٍ (رَوَاهُ مُسْلِمٌ)

حضرت عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ تین قسم کے لوگ جنتی ہیں، انصاف کرنے والا حکمران جسے بھلائی کی توفیق ملی ہو، مہربان آدمی جس کا دل ہر رشتہ دار اور ہر مسلمان کے لیے نرم ہو، وہ پاک دامن جو عیال دار ہونے کے باوجو د سوال سے بچنے والا ہو( طریق الصالحین ج۲ ص۱۳۷مسلم )

آیۃ القران

وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَٰلِكَ غَدًا (۲۳)إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ ۚ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَىٰ أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَٰذَا رَشَدًا (۲۴)(سورۃ الکہف)

اور (اے پیغمبر!) کسی بھی کام کے بارے میں کبھی یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کرلوں گا، ﴿۲۳﴾ ہاں ( یہ کہو کہ ) اللہ چاہے گا تو ( کرلوں گا ) اور جب کبھی بھول جاؤ تو اپنے رب کو یاد کرلو، اور کہو: ” مجھے اُمید ہے کہ میرا رب کسی ایسی بات کی طرف میری رہنمائی کردے جو ہدایت میں اس سے بھی زیادہ قریب ہو ۔ (آسان ترجمۃ القران)

سات باتیں جو ذلالت کے گھڑے میں پھینک سکتی ہے

جلال الدین سیوطی اپنے عقیدت مندوں کو نصیحتیں فرما رہے تھے سات باتیں ایسی ہیں جو کسی بھی انسان کو ذلیل کر سکتی ہیں ۔ (۱) کسی دعوت میں میں بن بلائے پہنچ جانا۔ (۲) ‏کسی مجلس میں اپنے مرتبہ اور حیثیت سے بالاتر جگہ پر بیٹھنا- (۳) مہمان بن کر میزبان پر حکم چلانا - (۴) دوسروں کی باتوں میں دخل دینا - (۵) ان لوگوں سے خطاب کرنا جو سننے کے لیے تیار نہ ہوں - (۶) بد چلن سے دوستی کرنا - (۷) سنگدل اور حریص دولتمند سے مدد کا طالب ہونا -

Naats

اہم مسئلہ

لڑکی جب رخصت ہو کر سسرال چلی جاتی ہے، تو شوہر کے تابع ہو کر سسرال ہی اس کا وطن بن جاتا ہے؛ البتہ جب میکہ جو اس کا پہلے سے وطن اصلی ہے وہ اس وقت تک وطن اصلی باقی رہے گا، جب تک کہ عرف کے اعتبار سے وہاں کی آمد ورفت، اور قیام نسبتاً سسرال سے زائد ہو، اور جب وہ مستقل سسرال میں قیام کرنے لگے، اور میکہ میں عارضی طور پر آنے جانے لگے، تو اب اس کا میکہ اس کا وطن اصلی باقی نہ رہے گا اور میکہ میں پندرہ دن سے کم قیام کی صورت میں قصر کرے گی۔ ( بہشتی زیور ۵۰/۲، فتاوی محمودیه ۵۰۱/۷)(ماخوذ: کتاب النوازل ۴۵۲/۵ )

//