کلید مثنوی جلد ٥-٦

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ‏"‏‏.‏(رواہ البخاری/۶۰۶۴)

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا‌ : گمان باندھنے سے بچو، اس لئے کہ گمان سب سے بڑا جھوٹ ہے! اور ٹوہ مت لگاؤ ( خبریں معلوم مت کرو) اور کھود کرید مت کرو ( سراغ مت لگاؤ ) اور باہم دشمنی مت رکھو ( ایک دوسرے سے نفرت مت کرو) اور آپس میں قطع تعلق مت کرو ( ایک دوسرے کے دشمن مت بن جاؤ) اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

وَيۡلٌ لِّلۡمُطَفِّفِينَ (١) ٱلَّذِينَ إِذَا ٱكۡتَالُواْ عَلَى ٱلنَّاسِ يَسۡتَوۡفُونَ(٢) وَإِذَا كَالُوهُمۡ أَوْ وَّزَنُوهُمۡ يُخۡسِرُونَ (٣)(سورۃ المطففین)

بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی (ا) جن کا حال یہ ہے کہ جب وہ لوگوں سے خود کوئی چیز ناپ کر لیتے ہیں تو پوری پوری لیتے ہیں، (٢) اور جب وہ کسی کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو گھٹا کر دیتے ہیں (٣)(آسان ترجمۃ القران)

مغربی افکار ونظریات سے بیزاری کی ضرورت

آج مغربی علوم جو در حقیقت خالص جاہلیت ہیں ،جدید پیراۓ میں اسلامی معاشرے میں داخل ہوکر ہمارے عقائد ونظریات اور معاشرت کو منہدم کررہے ہیں ۔۔۔نسل نو اس فکری یلغار کی کی وجہ سے اپنے دین کے بارے میں تشکیک کا شکار ہورہی ہے اور وہ بر سر عام دینی اقدار وروایات کو فرسودہ و ناقابل عمل قرار دے رہی ہے ،مغرب کا علمی تفوق بدستور ہماری تعلیم یافتہ نسلوں کو اپنی فسوں کاری میں نگل رہا ہے ۔۔۔۔آج کے دور میں انسانی حقوق ،آزادیے رائے ،آزادیے اظہار، آزادئ نسواں ،لبرل ازم ،سیکولر ازم اور ماڈرن ازم جیسے مغربی افکار ہی مقدس ٹہراۓ جارہے ہیں ،جو در حقیقت انکار خدا ورسول انکار وحی اور انسان کی الوہیت پر مبنی ہیں ۔۔۔۔۔لھذا ضروری ہے کہ مغربی افکار وعلوم کا مطالعہ کرکے قرآن وحدیث ،فقہ وکلام کی روشنی میں ان کا محاکمہ کیا جاۓ ۔۔۔۔۔اللہ ہمارے ایمان وعمل کی حفاظت فرماۓ۔۔۔۔۔۔

Naats

اہم مسئلہ

ریل کشتی ، بحری جہاز اور ہوائی جہاز جیسی سواریوں میں نماز فرض یا نفل پڑھتے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنا ضروری ہے، بعض نا واقف لوگ بلا عذر کے ریل وغیرہ کے سفر میں قبلہ کا لحاظ کئے بغیر جدھر چاہتے ہیں حسب سہولت نماز پڑھ لیتے ہیں ، یہ جائز نہیں ہے۔(کتاب: کتاب النوزل/ج:۳/ص:۴۴۰)

//