Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ قَالَتْ كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ‏(بُخاری شریف ۶۰۳۹)

اسود بن یزیدؒ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : نبی ﷺ جب گھر میں ہوتے تھے تو کیا کرتے تھے؟ صدیقہؓ نے کہا: گھر والے جو کام کرتے تھے وہی آپ بھی کرتے تھے یعنی گھر کے کام کاج میں شریک ہوتے تھے، پھر جب نماز کی تکبیر ہوتی تو آپ کام چھوڑ کر نماز کے لئے تشریف لے جاتے ( یہ بھی انتہائی تواضع کی علامت ہے)(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

فَأَمَّا مَنْ أَعْطىٰ وَاتَّقىٰ (۵) وَصَدَّقَ بِالْحُسْنىٰ (۶) فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرىٰ (۷) وَأَمَّا مَن بَخِلَ وَاسْتَغْنىٰ (۸) وَكَذَّبَ بِالْحُسْنىٰ (۹)فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرىٰ(۱۰)(سورۃ اللیل)

اب جس کسی نے (اللہ کے راستے میں مال ) دیا، اور تقویٰ اختیار کیا (۵) اور سب سے اچھی بات کو دل سے مانا(۶) تو ہم اُس کو آرام کی منزل تک پہنچنے کی تیاری کرادیں گے(۷)رہا وہ شخص جس نے بخل سے کام لیا اور (اللہ سے ) بے نیازی اختیار کی (۸) اور سب سے اچھی بات کو جھٹلایا (۹) تو ہم اُس کو تکلیف کی منزل تک پہنچنے کی تیاری کرادیں گے (۱۰)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

عبرت کے نشانات

یہ عالی شان محلات اور مکانات میں زندگی گزارنے والا انسان آئندہ ایک ایسے گھر (قبر) کی طرف جارہا ہوتا ہے جہاں یہ لیٹے گا تو اُٹھ نہیں سکے گا ـ اس کی قبر اس کے لیے اسی صورت میں جنت کا باغ بنے گی جب اس نے قبر کی تیاری کی ہوگی ـ قبر ہمارے لیے عبرت کا ایک مقام ہے ـ ایک عارف کہا کرتے تھے : "اے دوست! قبر پر غور کرو اور دیکھو کہ کیسے کیسے حسینوں کی مٹی خراب ہو رہی ہے ـ " کتنے بے داغ چہرے تھے،ناز و نعمت میں پلے لوگ تھے، جو دنیا میں اپنی مَن مرضی کی زندگی گزارتے تھے، عیش و آرام کی زندگی رہتے تھے، محفل میں زعفرانی مسکراہٹیں بکھیرتے تھے اور لوگ ان کے چہروں کو دیکھتے رہ جاتے تھے،لیکن موت نے ان کو مٹی میں ملادیا،کیڑوں نے ان کے گوشت کو کھا لیا، آج ان کی ہڈیاں بوسیدہ پڑی ہوئی ہیں،آج اگر ان کی قبر کھود کر دیکھی جائے تو وہ عبرت کے نشانات بنے ہوئے ہیں ـ کہاں گئے ان کے زرق برق لباس جو وہ پہنا کرتے تھے؟کہاں گئیں وہ چیزیں جن کو صاف کرکے سمیٹ کر وہ رکھا کرتے تھے؟ کہاں گئے ان کے وہ معاملات جن کی خاطر وہ جان دیا کرتے تھے؟ وہ کاروبار نہ رہا،وہ مال نہ رہا،عزیز و اقارب نہ رہے،سب چیزیں یہیں چھوڑ کر یہ اکیلے اس دنیا سے اگلے سفر پر روانہ ہوگئے ـ ایک نوجوان کسی کو گھر کے حالات اور والد کی بیماری کے متعلق بتاتے ہوئے کہنے لگا : "میرے والد صاحب مرتے مرتے بچے ہیں" کسی بزرگ نے یہ بات سنی تو فرمایا: "عزیزم! تیرے والد صاحب بچتے بچتے مریں گے" میرے دوستو! ہفتے میں ایک دن قبرستان جایا کرو ـ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان وہاں جاکر اس "شہر خاموشاں" سے عبرت حاصل کرتا ہے ـ

اہم مسئلہ

ایل.آئی.سی میں سود بھی ہے اور قمار بھی ، اگر اسکیم لینے والا مدت پوری ہونے تک زندہ رہا، تو اضافہ کے ساتھ رقم ملتی ہے ، یہ سود ہے، اور اگر اس سے پہلے ہی اس کا انتقال ہو گیا ہو تو خواہ اس نے کتنا بھی جمع کیا ہو وہ مکمل رقم حاصل کرتا ہے، یہ قمار اور جوا ہے ، اس لئے ایل.آئی.سی جائز نہیں ، اور اس جیسے گناہ کا ارتکاب جائز نہیں ، اسی طرح گناہ کے کام میں تعاون اور لوگوں کو اس کام کی طرف دعوت دینا بھی جائز نہیں(کتاب : کتاب الفتاویٰ/ج:۵/ص:۳۶۲)