YAAR RAHE YAA RAB TU MERE

Naats

آیۃ القران

قُل لِّلَّهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا ۔ لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۔ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ(۴۴)(سورۃ الزمر)

کہو کہ: سفارش تو ساری کی ساری اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔ اسی کے قبضے میں آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے، پھر اُسی کی طرف تمہیں لوٹایا جائے گا(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ‏(بُخاری شریف : ۵۵۹۹)

نبی ﷺ كو حلواء(میٹھا) اور شہد پسند تھا ( پس انگور کا شیرہ دو تہائی جلا دیا جائے تو وہ حلواء بن گیا، اور پکائے بغیر تازه پیا جائے تو وہ شہد کے مانند ہے)(تحفۃ القاری)

شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کڑوی کھیر کھاگئے

ایک مرتبہ حضرت مدنی کی کسی صاحب نے دعوت کی ، اور کھانے کے ساتھ دیگر اشیاء کے ساتھ تھوڑی سی کھیر بھی تیار کی ،جب حضرت مدنی نے اس کھیر کو کھایا تو بہت کڑوی تھی ۔ ممکن ہے مغالطہ سے ایلوا وغیرہ کوئی کڑوی چیز اس میں گر گئی ہو۔ حضرتِ مدنی نے اس خیال سے کہ میزبان کو تکلیف ہوگی اور اس کا دل دکھے گا، اس سے کھیر کے کڑوا ہونے کا ذکر نہیں کیا اور اس سے فرمایا کہ کھیر کی دیگچی لے آؤ ۔وہ اس کو لے آیا ۔ آپ نے کھانے میں شریک ہونے والے۔ ساتھیوں سے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ آج کی یہ تمام کھیر میرے حصہ کی ہے آپ حضرات میں سے کوئی نہ کھائے ۔ چناچہ آپ نے وہ تمام کھیر اس انداز سے کھالی کہ میزبان اور تمام رفقاء یہ سمجھتے رہے کہ کھیر بہت اچھی لگی،لیکن جب میزبان نے دیگچی میں لگی ہوئی تھوڑی سی کھیر تبرکاً کھائی تو معلوم ہوا کہ کھیر تو بہت کڑوی تھی میزبان اور تمام رفقاء کو نہایت تعجب ہوا اور اُن کے حیرت کی انتہا نہیں رہی اس بات سے کہ حضرت نے میزبان کی دل آسائی کے لئے اور اسے دل شکنی سے بچانے کے لئے شدید تکلیف برداشت کی کہ نہایت کڑوی کھیر ساری کھاگئے اور کسی کو ظاہر بھی نہ ہونے دیا۔۔۔ یہ تھے ہمارے اکابرین

اہم مسئلہ

غیر مسلموں کا کھانا اگر حلال اور پاک وصاف ہونے کا یقین ہو ، اور کسی موقع پر اُسے کھانا پڑ جائے تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اس کی مستقل عادت بنا لینا جو دوستانہ تعلقات کو جنم دیتا ہے جائز نہیں ، اس سے بچنا چاہیے۔(اہم مسائل/ج:۶/ص:۲۷۸)

//