Shane siddiq akbar

Naats

آیۃ القران

وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۵۶)(سورۃ النور)

اور نماز قائم کرو، اور زکوٰۃ ادا کرو، اور رسول کی فرمانبرداری کرو، تاکہ تمہارے ساتھ رحمت کا برتاؤ کیا جائے۔(۵۶)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مِفْتَاحُ الْجَنَّةِ الصَّلَاةُ وَ مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الْوُضُوءُ(ترمذی : ۴/كتاب الطهارة)

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز جنت کی کنجی ہے، اور نماز کی کنجی وضو ہے“۔

Download Videos

صدقہ خیرات

______________________________ جامع دمشق میں ایک عرب عالم صدقہ کی فضیلت پر گفتگو فرما رہے تھے کہ،، بندوں کو عام نیکیوں سے روکنے کے لیے دوچار شیاطین ہی کوشش کرتے ہیں لیکن اپنے مال کا صدقہ کرنے سے روکنے کے لیے سَتَّر شیاطین کا جھنڈ پیچھے پڑجاتا ہے کہ یہ آدمی کسی بھی طرح سے صدقہ نہ کرنے پائے۔ یہ فضیلت سناکر عرب عالم نے حاضرین کو ترغیب دیتے ہوئے فرمایا کہ،، کون ہے جو جو ان ستر شیاطین کو شکست دے اور اپنے مالکِ حقیقی کو اپنے سے راضی کرے؟ تو مجمع میں سے ایک نوجوان کھڑا ہوا اور اس کا غصے کا پارہ چڑھ گیا اور کہنے لگا کہ "میں آج ستر کو شکست فاش دوں گا"، یہ کہہ کر مجمع میں سے اٹھا، اپنے گھر آیا اور گیہوں کا آٹا جو ایک بوری میں موجود تھا، اسے ایک تھیلی میں بھر لیا اور صدقہ کرنے کی نیت سے ابھی باہر نکل ہی رہا تھا کہ دروازے پر بیوی سے ملاقات ہوگئی۔۔ بیوی: یہ آٹا لے کر کہاں جارہے ہو؟ جوان: صدقہ کرنے جارہا ہوں۔ بیوی: چلو، جلدی سے آٹا گھر میں رکھ دو اور باہر نکلو، کھانے پینے کے لئے کچھ لانا تو ہے نہیں، اور چلے ہیں گھر کا آٹا صدقہ کرنے۔۔ جوان نے چپ چاپ آٹا گھر میں رکھ دیا اور مجمع میں واپس آکر بیٹھ گیا۔۔ کسی نے پوچھا کہ "کیا تم ستر شیاطین کو شکست دے دی؟" جوان نے کہا "اني هَزَمْتُ الشياطين ولكن جاءت اُمُّهُم فَهَزَمَتْنِي" (ترجمہ۔۔ میں نے ان سب شیاطین کو شکست دے دی تھی لیکن ان کی ماں کہیں سے آدھمکی اور اس نے مجھے شکست دے دی)۔ 🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷 🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​🌴🌴

اہم مسئلہ

روزہ کی حالت میں گلوکوز چڑھانا گلوکوز چڑھانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، البتہ چوں کہ یہ ایک درجہ میں انسان کی غذائی ضرورت کو بھی پوری کرتا ہے، اس لیے بلا عذر گلوکوز چڑھانا مکروہ ہے۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۰۲)