syeda ayesha rangera.

Naats

آیۃ القران

اَفَمَنْ كَانَ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّهٖ كَمَنْ زُیِّنَ لَهٗ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ وَ اتَّبَعُوْۤا اَهْوَآءَهُمْ(۱۴)(سورۃ محمد)

اب بتاؤ کہ جو لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے ایک روشن راستے پر ہوں، کیا وہ ان جیسے ہوسکتے ہیں جن کی بدکاری ہی ان کے لیے خوشنما بنادی گئی ہو، اور وہ اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے چلتے ہوں ؟(۱۴)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَوَّلَ مَا فُرِضَتْ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ(نسائی: ۴۵۴)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ شروع شروع میں نماز دو رکعت فرض ہوئی تھی ، پھر سفر کی نماز اسی طرح رہنے دی گئی اور حضر ( اقامت ) کی نماز ( چار رکعت ) مکمل کر دی گئی ۔

سلف میں کتابی علم کی حیثیت

مولانا فیصل احمد صاحب ندوی بھٹکلی لکھتے ہیں: ہمارے علمائے سلف صرف کتابی علم کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے، یعنی اگر اس کے اساتذہ اور مشائخ نہ ہوں اور صرف کتابوں سے اس نے کچھ علم حاصل کیا ہو تو اس کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ کچھ لوگ تاریخِ اسلام میں ایسے گزرے ہیں جن کا تذکرہ کتابوں میں عظمت کے بجائے مذمت کے ساتھ آتا ہے۔ علمائے سلف ایسے نرے کتابی علم والے سے علمی بحث کے بھی روادار نہیں تھے۔ کیسا عبرت انگیز واقعہ قاضی عیاض رحمہ اللّٰه علیہ نے نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللّٰه علیہ کے زمانہ میں ابن أبي داؤد نامی کتابی علم والے ایک صاحب تھے، وہ اِدھر اُدھر سے اختلافی مباحث چھیڑتے تھے، خلیفۂ وقت معتصم نے امام احمد سے کہا: ذرا ابن أبی داؤد سے بات کرکے خاموش کیجیے، امام احمد نے فرمایا: میں کیسے بات کروں ایسے شخص سے جس کو میں نے کبھی کسی عالم کے در پر نہیں دیکھا؟ غور کیجیے اور عبرت لیجیے کہ ایسے کتابی علم سے لوگ آج کیسے کیسے فتنے برپا کر رہے ہیں۔

اہم مسئلہ

بات ختم کرتے وقت یا رخصت کرتے وقت خدا حافظ کہنا کسی شخص کو رخصت کرتے وقت ، یا فون پر بات ختم کرتے وقت خدا حافظ کہنا جائز ہے لیکن مسنون اور افضل طریقہ یہ ہے کہ ” السلام علیکم“ یا ”أستودع الله دینک“ یا جو دعائیں آپ ﷺ سے منقول ہیں وہ پڑھی جائیں۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۳۶)

//