jis ko Allah ne bhej a

Naats

آیۃ القران

وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَهُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لٰكِنْ یُّدْخِلُ مَنْ یَّشَآءُ فِیْ رَحْمَتِهٖ وَ الظّٰلِمُوْنَ مَا لَهُمْ مِّنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ(۸)(سورۃ الشوریٰ)

اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی جماعت بنا دیتا، لیکن وہ جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے، اور جو ظالم لوگ ہیں ان کا نہ کوئی رکھوالا ہے، نہ کوئی مددگار ہے۔(۸)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : سب کو زبردستی مسلمان بنا دیتا، لیکن انسان کو پیدا کرنے کا اصل مقصد ہی یہ تھا کہ لوگ زبردستی نہیں، بلکہ خود اپنے اختیار سے سوچ سمجھ کر حق قبول کریں۔ اسی میں ان کا امتحان ہے جس پر آخرت کی جزاء اور سزا مرتب ہونے والی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے کسی کو زبردستی مسلمان بنانا نہیں چاہا۔(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَتَى كَاهِنًا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ ثُمَّ اتَّفَقَا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُسَدَّدٌ:‏‏‏‏ امْرَأَتَهُ حَائِضًا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُسَدَّدٌ:‏‏‏‏ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ(ابو داؤد : ۳۹۰۴)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی کاہن کے پاس گیا جو غیب کی خبریں دیتا ہو اور پھر اس کی تصدیق کی ‘ یا اپنی بیوی کے پاس اس کے ایام حیض میں گیا ‘ یا اس کی دبر میں مباشرت کی تو وہ محمد ﷺ پر نازل کردہ دین سے بری ہوا ۔‘‘

بزرگوں کی تواضع

جن بزرگوں کی باتیں سن اور پڑھ کر ہم لوگ دین سیکھتے ہیں۔ ان کے حالات پڑھنے سے معلوم ہو گا کہ وہ لوگ اپنے آپ کو اتنا بے حقیقت سمجھتے ہیں جس کی حد و حساب نہیں۔ چنانچہ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ ارشاد میں نے اپنے بے شمار بزرگوں سے سنا وہ فرماتے تھے کہ : میری حالت یہ ہے کہ میں ہر مسلمان کو اپنے آپ سے فی الحال .. اور ہر کافر کو احتمالا اپنے آپ سے افضل سمجھتا ہوں ” اور کافر کو اس وجہ سے کہ ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو کبھی ایمان کی توفیق دیدے. اور یہ مجھ سے آگے بڑھ جائے“۔ ایک مرتبہ حضرت تھانوی قدس اللہ سرہ کے خلیفہ خاص حضرت مولانا خیر محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت مفتی محمد حسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ حضرت تھانوی صاحب کی مجلس میں بیٹھتا ہوں تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ جتنے لوگ مجلس میں بیٹھے ہیں۔... سب مجھ سے افضل ہیں اور میں ہی سب سے زیادہ نکما اور ناکارہ ہوں ...... حضرت مفتی محمد حسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سن کر فرمایا کہ میری بھی یہی حالت ہوتی ہے.. دونوں نے مشورہ کیا کہ ہم حضرت تھانوی کے سامنے اپنی یہ حالت ذکر کرتے ہیں معلوم نہیں کہ یہ حالت اچھی ہے۔ یا بری ہے۔ چنانچہ یہ دونوں حضرات حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور اپنی حالت بیان کی کہ حضرت آپ کی مجلس میں ہم دونوں کی یہ حالت ہوتی ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے جواب میں فرمایا کہ کچھ فکر کی بات نہیں۔ اس لئے کہ تم دونوں اپنی یہ حالت بیان کر رہے ہو۔ حالانکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب میں بھی مجلس میں بیٹھتا ہوں تو میری بھی یہی حالت ہوتی ہے کہ اس مجلس میں سب سے زیادہ نکما اور ناکارہ میں ہی ہوں۔ یہ سب مجھ سے افضل ہیں۔ یہ ہے تواضع کی حقیقت ارے جب تواضع کی یہ حقیقت غالب ہوتی ہے تو پھر انسان تو انسان ... آدمی اپنے آپ کو جانوروں سے بھی کمتر سمجھنے لگتا ہے۔ )

اہم مسئلہ

روزہ کی حالت میں انجکشن۔ انجکشن کے ذریعہ جو دوا رگوں یا گوشت میں پہنچائی جاتی ہے خواہ اس سے محض دوا کی ضرورت پوری کی جائے یا غذا کی روزہ اس سے نہیں ٹوٹتا ہے ، البتہ روزہ کی حالت میں غذائی ضروت کی تکمیل اور تقویت کے لیے بلا ضرورت انجکشن لینا ، مکرو ہے۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۰۱)

//