Maa Ki Dua - Arsh e bari pe jake wakalat karti he Maa ki dua har waqt hifazat karti he

Naats

آیۃ القران

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ (سورۃ آل عمران)

ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ‏"‏‏.(بُخاری شریف/۶۰۹۵)

رسول ﷺ نے فرمایا: ” منافق کی تین نشانیاں ہیں: (۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲) جب وعدہ کرے تو اس کو پورا نہ کرے (۳) جب اس کو کوئی امانت سونپی جائے تو اس میں خیانت کرے۔(تحفۃ القاری)

علماء خشک کی ناقدری کا سبب

اگر کسی خیمہ پر لکھا ہو خیمۂ لیلیٰ لیکن اس میں جھانک کر دیکھا تو اندر کتا بندھا ہوا ہے تو اس خیمہ کی قدر نہ ہوگی بلکہ لوگ مذاق اُڑائیں گے۔ اسی طرح مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو اس کے خیمۂ محمل سے خوشبوئے مولیٰ ملنی چاہیے یعنی اس کی صحبت میں اللہ کی محبت کی خوشبو آنی چاہیے‘ اس کی صحبت سے اللہ کی محبت پیدا ہو اور دنیا کی محبت دل سے نکلے چنانچہ جو اللہ والے مولوی ہیں ان کی خوشبو سے ایک عالم مست ہوتا ہے ایسے ہی اللہ والے علماء سے دین پھیلا ہے اور ہمارے تمام اکابر اس کی مثال ہیں لیکن جو مولوی اللہ والوں سے مستغنی رہتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں مٹاتے اور عوام ان کو مولیٰ والا سمجھ کر ان کے پاس آتے ہیں لیکن جب دیکھتے ہیں کہ ان کے خیمہ میں تو حُبِّ دنیا اور حُبِّ جاہ کا کتا بندھا ہوا ہے اور مولیٰ ندارد‘ تو بہت مایوس ہوتے ہیں‘ آج کل اہلِ علم کی بے قدری اسی سبب سے ہے ورنہ جو علماء اہل اللہ کےصحبت یافتہ ہیں مخلوق آج بھی ان پر فدا ہے۔

اہم مسئلہ

شرعی اعتبار سے جو ہمارا جائز حق ہے اس کو دینے میں اگر سرکاری کارکن رکاوٹ بن رہا ہے تو اس کو رشوت دینے میں کوئی حرج نہیں ہے؟ لیکن اگر اس سے جس حق کا مطالبہ کیا جا رہا ہے وہ شرعی اعتبار سے ہمارا حق نہیں ہے تو وہ رشوت دے کر حاصل کرنا جائز نہیں ہے (کتاب: کاروباری مسائل اور اُن کا شرعی حل/ص:۱۱۶)

//