Naat About Deoband

Naats

آیۃ القران

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓئِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ (۶)(سورۃ التحریم)

اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے اس پر سخت کڑے مزاج کے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے کسی حکم میں اس کی نافرمانی نہیں کرتے، اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔(۶)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ ‏"‏إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلاَمِ النُّبُوَّةِ الأُولٰى إِذَا لَمْ تَسْتَحِي فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ" (بُخاری شریف : ۶۱۲۰)

نبی ﷺ نے فرمایا : اگلے نبیوں کی باتوں میں سے لوگوں نے جو محفوظ کی ہیں یہ ہے کہ جب تیرے اندر شرم نہ رہے تو جو چاہے کر ! (تحفۃ القاری)

مغربی افکار ونظریات سے بیزاری کی ضرورت

آج مغربی علوم جو در حقیقت خالص جاہلیت ہیں ،جدید پیراۓ میں اسلامی معاشرے میں داخل ہوکر ہمارے عقائد ونظریات اور معاشرت کو منہدم کررہے ہیں ۔۔۔نسل نو اس فکری یلغار کی کی وجہ سے اپنے دین کے بارے میں تشکیک کا شکار ہورہی ہے اور وہ بر سر عام دینی اقدار وروایات کو فرسودہ و ناقابل عمل قرار دے رہی ہے ،مغرب کا علمی تفوق بدستور ہماری تعلیم یافتہ نسلوں کو اپنی فسوں کاری میں نگل رہا ہے ۔۔۔۔آج کے دور میں انسانی حقوق ،آزادیے رائے ،آزادیے اظہار، آزادئ نسواں ،لبرل ازم ،سیکولر ازم اور ماڈرن ازم جیسے مغربی افکار ہی مقدس ٹہراۓ جارہے ہیں ،جو در حقیقت انکار خدا ورسول انکار وحی اور انسان کی الوہیت پر مبنی ہیں ۔۔۔۔۔لھذا ضروری ہے کہ مغربی افکار وعلوم کا مطالعہ کرکے قرآن وحدیث ،فقہ وکلام کی روشنی میں ان کا محاکمہ کیا جاۓ ۔۔۔۔۔اللہ ہمارے ایمان وعمل کی حفاظت فرماۓ۔۔۔۔۔۔

اہم مسئلہ

شریعت اسلامیہ نے جہاں بہت سے تفریحی کھیلوں کی اجازت دی ہے، وہیں چند ایسے کھیلوں کو جو آپسی جھگڑوں، تضیع اوقات ، جوا، قمار کا ذریعہ ہیں سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے، مثلاً چوسر ، شطرنج ، کبوتر بازی، مرغ بازی، بٹیر بازی، پتنگ بازی ، جانوروں کو لڑانا ، ویڈیو گیم ، گوٹی ،لوڈو، تاش کھیلنا وغیرہ ، ان تمام کھیلوں میں سوائے نقصانات کے دینی یا دنیوی کوئی فائدہ نہیں ، اس لیے یہ سب ممنوع ہیں۔ (اہم مسائل/ج:۲/ص:۲۲۷)

//