آیۃ القران

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَىٰ حَرْفٍ ۖ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ ۖ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انقَلَبَ عَلَىٰ وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ (۱۱)(سورۃ الحج)
ترجمہ : اور لوگوں میں وہ شخص بھی ہے جو ایک کنارے پر رہ کر اللہ کی عبادت کرتا ہے۔ چنانچہ اگر اسے (دنیا میں) کوئی فائدہ پہنچ گیا تو وہ اُس سے مطمئن ہو جاتا ہے، اور اگر اُسے کوئی آزمائش پیش آگئی تو وہ منہ موڑ کر (پھر کفر کی طرف) چل دیتا ہے۔ ایسے شخص نے دنیا بھی کھوئی ، اور آخرت بھی۔ یہی تو کھلا ہوا گھاٹا ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

اسلاف کے ہاں شوقِ مطالعہ اور اہمیتِ وقت کا یہ عالم تھا کہ پیدل چلتے ہوئے بھی کتاب کا مطالعہ جاری رہتا۔ ابن الآبنوسی کہتے ہیں کہ علامہ خطیب بغدادیؒ پیدل چل رہے ہوتے تو ہاتھ میں کتاب لیے اس کا مطالعہ کر رہے ہوتے۔ (سیر اعلام النبلاء، ١٨: ٢٨١) نحو کے ایک بے بدل عالم علامہ احمد بن یحیٰ جو ثعلب کے نام سے مشہور ہیں، ان کو تو یہ شوق بہت ہی مہنگا پڑا۔ یہ مطالعے کے رسیا تھے اور ثقلِ سماعت کا شکار تھے، اس لیے اونچا سنائی دیتا تھا۔ ایک مرتبہ جمعے کے دن عصر پڑھ کر جامع مسجد سے نکلے تو حسبِ معمول کتاب کھولی اور پیدل چلتے ہوئے پڑھنے میں مگن ہو گئے۔ راستے میں گھوڑے نے دولتی جھاڑ دی؛ پاس ہی ایک گہرا کھڈا تھا، یہ اس میں جا گرے۔ ان کو دماغ پہ چوٹ آئی؛ اسی حال میں گھر لے جایا گیا مگر اگلے روز یہ عاشق کتب انتقال کر گئے! (ابن خلکان، وفیات الاعیان، ١: ١٠٤) [انتخاب و ترجمانی: طاہر اسلام عسکری]

Image 1

Naats