حدیث الرسول ﷺ

قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّي صُفُوفَنَا حَتَّى كَأَنَّمَا يُسَوِّي بِهَا الْقِدَاحَ حَتَّى رَأَى أَنَّا قَدْ عَقَلْنَا عَنْهُ، ثُمَّ خَرَجَ يَوْمًا فَقَامَ، حَتَّى كَادَ يُكَبِّرُ فَرَأَى رَجُلًا بَادِيًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ، فَقَالَ: «عِبَادَ اللهِ لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ (مسلم:۹۷۹)
ترجمہ : ابوخیثمہ نے سماک بن حرب سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سنا ، وہ کہتے تھے : رسول اللہ ﷺ ہماری صفوں کو ( اس قدر ) سیدھا اور برابر کراتے تھے ، گویا آپ ان کے ذریعے سے تیروں کو سیدھا کر رہے ہیں ، حتیٰ کہ جب آپ کو یقین ہو گیا کہ ہم نے آپ سے ( اس بات کو ) اچھی طرح سمجھ لیا ہے تو اس کے بعد ایک دن آپ گھر سے نکل کر تشریف لائے اور ( نماز پڑھانے کی جگہ ) کھڑے ہو گئے اور قریب تھا کہ آپ تکبیر کہیں ( اور نماز شروع فرما دیں کہ ) آپ نے ایک آدمی کو دیکھا ، اس کا سینہ صف سے کچھ آگے نکلا ہوا تھا ، آپ نے فرمایا : اللہ کے بندو ! تم لازمی طور پر اپنی صفوں کو سیدھا کرو ورنہ اللہ تمہارے رخ ایک دوسرے کے خلاف موڑ دے گا ۔

حضرت ابن عمر رضي اللہ عنہ کا ایک واقعہ

حضرت ابن عمر رضي اللہ عنہ کا ایک واقعہ

حضرت عبداللہ ابن عمر یا ایک دفعہ سفر پر جا رہے تھے، غالبا حج یا عمرے کا سفر تھا، صاحب حیثیت عربوں کی عادت کے مطابق آپ سفر پر جاتے ہوئے سواری کے اونٹ کے ساتھ ایک خچر نما گدھا بھی لے گئے (عربوں کے گدھے ہمارے ہاں کے گدھوں کی طرح نہیں ہوتے بلکہ ہمارے ہاں کے خچروں کی خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں ) ۔ ہوتا یہ تھا کہ دوران سفر جب اونٹ کی سواری سے اکتا جاتے تو کچھ دیر کے لئے گدھے پر سوار ہو جاتے۔ اس پر پالان بھی تھا راستہ میں ایک غیر معروف مقام پر ایک دیہاتی بدو سامنے آیا ، آپ فوراً اترے اور بڑی عزت سے پیش آئے پھر اپنی پگڑی اٹھائی اور دیہاتی کے سر پر رکھی اور وہ گدھا اس کے سپرد کر دیا، حضرت ابن عمرؓ کے رفقاء اور شاگردوں نے کہا کہ آپ نے ایک دیہاتی کو پوری سواری دے دی ، عمامہ دے دیا ؟ آپ نے فرمایا کہ یہ صاحب میرے والد کے دوست ہیں اور پھر وہ حدیث پڑھی جس کا مفہوم یہ ہے کہ والد کے ساتھ ایک نیکی یہ بھی ہے کہ ان کے دوستوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو۔ اور اچھے برتاؤ کا کم از کم درجہ یہ ہے کہ اس کے لئے دعا کرے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب انسان دوسرے کے لئے دعا کرتا ہے تو اللہ کی طرف سے فرشتہ وہاں کھڑا ہوتا ہے اور کہتا ہے : ” ولک مثل ذالک“۔ ہاں تیرے لئے بھی ایسا ہی ہو۔ معصوم فرشتہ جب دعا کرے تو اس کی قبولیت یقینی ہے۔ (کتاب: ماہنامہ فلاح دارین کراچی(نومبر) صفحہ نمبر: ۲۱ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ)

Image 1

Naats