دو طالب علموں کا واقعہ حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ جن کے لئے ان کے شیخ حضرت گنگوہیؒ فرماتے تھے میرے خلیل کو اللہ نے نسبت صحابہ عطا فرمائی ہے۔ اتنے بڑے اللہ والے، انہوں نے دو طالب علموں کو ستون سے باندھ دیا، ایک طالب علم نے کہا استاد جی! رسی کھولئے ، میں کوئی غلام نہیں ہوں، مدرسے اور بھی ہیں، حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ کی آنکھوں میں آنسو آگئے، رسی کھولی اور فرمایا : بیٹا معاف کر دینا لڑکے نے کہا ہاں ہاں معاف کر دیا ! حضرت دوسرے طالب علم کے پاس آئے اور کہا کہ بیٹا! آپ کو بھی کھولوں؟ شاگرد نے ہاتھ جوڑ دیے کہ استاد جی! آپ میرے شیخ بھی ہیں، میں تو مرنے کے لئے آیا ہوں ، آپ کی مرضی زندہ رکھیں آپ کی مرضی مار دیجیے، استاد جی روتے جاتے تھے اور رسی کھولتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ اللہ تجھے قیامت تک عزتیں عطا فرمائے گا۔ پہلے طالب علم کو دنیا جانتی نہیں کہ اس کا نام کیا ہے، کہاں گیا، کہاں انتقال ہو گیا ، دوسرے طالب علم کو بچہ بچہ جانتا تھا، بچہ بچہ جانتا ہے، بچہ بچہ جانے گا؛ یہ تھے شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ _________📝📝📝_________ کتاب: ماہنامہ برکات اکابر کراچی (جون) صفحہ نمبر : ۶۰ - ۶۱ ناقل : انس میمن