دو طالب علموں کا واقعہ حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ جن کے لئے ان کے شیخ حضرت گنگوہیؒ فرماتے تھے میرے خلیل کو اللہ نے نسبت صحابہ عطا فرمائی ہے۔ اتنے بڑے اللہ والے، انہوں نے دو طالب علموں کو ستون سے باندھ دیا، ایک طالب علم نے کہا استاد جی! رسی کھولئے ، میں کوئی غلام نہیں ہوں، مدرسے اور بھی ہیں، حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ کی آنکھوں میں آنسو آگئے، رسی کھولی اور فرمایا : بیٹا معاف کر دینا لڑکے نے کہا ہاں ہاں معاف کر دیا ! حضرت دوسرے طالب علم کے پاس آئے اور کہا کہ بیٹا! آپ کو بھی کھولوں؟ شاگرد نے ہاتھ جوڑ دیے کہ استاد جی! آپ میرے شیخ بھی ہیں، میں تو مرنے کے لئے آیا ہوں ، آپ کی مرضی زندہ رکھیں آپ کی مرضی مار دیجیے، استاد جی روتے جاتے تھے اور رسی کھولتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ اللہ تجھے قیامت تک عزتیں عطا فرمائے گا۔ پہلے طالب علم کو دنیا جانتی نہیں کہ اس کا نام کیا ہے، کہاں گیا، کہاں انتقال ہو گیا ، دوسرے طالب علم کو بچہ بچہ جانتا تھا، بچہ بچہ جانتا ہے، بچہ بچہ جانے گا؛ یہ تھے شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ _________📝📝📝_________ کتاب: ماہنامہ برکات اکابر کراچی (جون) صفحہ نمبر : ۶۰ - ۶۱ ناقل : انس میمن

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

یہودی کے شاگرد: ایک طنزیہ حکایت

یہودی کے شاگرد: ایک طنزیہ حکایت

‏ایک یہودی نے روس چھوڑ کر اسرائیل میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت لی اور روس سے روانہ ہوا۔ ائرپورٹ پر اس کے سامان کی تلاشی لی گئی تو لینن کا ایک مجسمہ بر آمد ہوا۔ انسپکٹر نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ یہودی نے کہا: جناب آپ نے غلط سوال کیا ہے! آپ کو کہنا چاہیے تھا یہ کون ہے؟ یہ لینن ہے جس نے اشتراکیت کے ذریعے روسی قوم کی خدمت کی میں ان کا بڑا فین ہوں اس لیے یادگار کے طور پر ان کا مجسمہ اپنے ساتھ لے جارہا ہوں۔ روسی انسپکٹر بڑا متاثرا ہوا اور کہا: جاو ٹھیک ہے۔ یہودی ماسکو سے تل ابیب ائرپورٹ پر اترا تو ان کے سامان کی تلاشی لی گئی اور وہ مجسمہ بر آمد ہوا تو انسپکٹر نے پوچھا : یہ کیا ہے؟ یہودی: آپ کا سوال غلط ہے آپ کو کہنا چاہیے تھا کہ یہ کون ہے؟ یہ مجرم لینن ہے یہی وہ پاگل ہے جس کی وجہ سے میں روس چھوڑنے پر مجبور ہوا! اس کا مجسمہ میں یادگار کے طور پر اپنے ساتھ لایا ہوں تاکہ صبح و شام اس کو دیکھ کر اس پر لعنت بھیج سکوں! اسرائیلی انسپکٹر متاثرا ہوا اور کہا: جاؤ ٹھیک ہے۔ یہودی اپنے گھر پہنچا اور مجسمہ نکال کر گھر کے ایک کونے میں سنبھال کر رکھ دیا۔ خیریت سے اسرئیل پہنچنے پر اس کے رشتہ دار ملنے آئے جن میں اس کا ایک بھتیجا بھی تھا۔ بولا: انکل یہ کون ہے؟ یہودی بولا تمہارا سوال غلط ہے تمہیں یہ کہنا چاہیے تھا کہ یہ کیا ہے؟ یہ دس کلو سونا ہے اس کو بغیر کسٹم کے لانا تھا میں نے اس کا مجسمہ بنوایا اور بغیر کسی ٹیکس اور کسٹم کے لانے میں کامیاب ہوا۔ ہمارے سیاستدان اسی یہودی کے شاگرد ہیں۔ سبق چالاکی اور دھوکہ: یہودی نے حالات کے مطابق جوابات دے کر سب کو بیوقوف بنایا، جو سیاستدانوں کی چالاکی کی عکاسی کرتا ہے۔ سماجی تنقید: کہانی طنزیہ انداز میں بتاتی ہے کہ سیاستدان بھی اسی طرح حالات کے مطابق اپنی بات بدلتے ہیں۔