*⭕ 400 دن سے غزہ نسل کشی، قحط اور بدترین مظالم کا شکار ہے، اور دنیا اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اہل غزہ اللہ کے سہارے ہیں، چاہے دنیا انہیں بھلا دے۔* ⭕ 400 دن سے غزہ ملبے کے ڈھیر میں بدل چکا ہے۔ اسکول، جامعات، اسپتال، بجلی اور پانی کی سہولیات تباہ ہو چکی ہیں، اور دشمن اسے ناقابل رہائش بنانا چاہتا ہے۔ ⭕ 400 دن کی سختیوں میں غزہ کے بچے بھوک اور بیماری سے دوچار ہیں، کچھ بچوں کی پیدائش غذائی کمی کی وجہ سے معذوری کے ساتھ ہو رہی ہے۔ ⭕ 400 دن سے غزہ میں ایندھن اور گیس کی رسد بند ہے، لوگ کھانا پکانے کے لیے لکڑی اور پلاسٹک استعمال کر رہے ہیں جس سے بیماریاں پھیل رہی ہیں، اور یہ وسائل بھی ختم ہونے کو ہیں۔ ⭕ 400 دن سے ہزاروں افراد لاپتہ ہیں، جن کے بارے میں کوئی خبر نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا شہید ہو چکے ہیں، یا ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ⭕ 400 دن سے ہزاروں شہداء کی لاشیں اور کچھ زخمی ملبے تلے ہیں، اور انہیں نکالنے کے لیے ضروری آلات دستیاب نہیں ہیں۔ ⭕ 400 دن سے قبرستان بھر چکے ہیں، اور شہداء کو عام راستوں، اسکولوں، باغات، اور اسپتالوں میں دفنانا پڑ رہا ہے۔ ⭕ 400 دن سے کچھ شہداء اور زخمی سڑکوں پر پڑے ہیں، جنہیں کتے نوچ رہے ہیں، کیونکہ انہیں دفنانا یا ہٹانا ممکن نہیں ہو رہا۔ ⭕ 400 دن سے زخمی اسپتالوں تک رینگتے ہوئے یا چل کر پہنچ رہے ہیں کیونکہ ان کو لے جانے کا کوئی ذریعہ میسر نہیں۔ ⭕ 400 دن سے لاکھوں بے گھر افراد خیموں میں رہ رہے ہیں، جہاں سردی اور بارش سے بچنے کا کوئی انتظام نہیں، اور وہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ⭕ 400 دن سے غزہ کے لوگ اپنا سب کچھ چھوڑ کر بے سروسامانی میں ایک چھوٹے علاقے میں جمع ہیں، اور حالات ایسے ہیں جیسے قیامت کا منظر۔ ⭕ 400 دن سے اہل غزہ خوف، بھوک اور قید کی زندگی بسر کر رہے ہیں، اور ان کے لیے موت اب زندگی سے زیادہ سکون بخش نظر آتی ہے۔ *اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے جو غزہ کے مظلوموں کا ساتھ دینے سے غافل ہیں۔*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت بلال _ عاشق رسول ﷺ __!!

حضرت بلال _ عاشق رسول ﷺ __!!

حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے ایک دفعہ کسی نے پوچھا کہ آپ نے پہلی دفعہ حضور نبی کریم ﷺ کو کیسے دیکھا؟ بلال رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں مکے کے لوگوں کو بہت ہی کم جانتا تھا۔ کیونکہ غلام تھا اور عرب میں غلاموں سے انسانیت سوز سلوک عام تھا، ان کی استطاعت سے بڑھ کے ان سے کام لیا جاتا تھا تو مجھے کبھی اتنا وقت ہی نہیں ملتا تھا کہ باہر نکل کے لوگوں سے ملوں، لہذا مجھے حضور پاک یا اسلام یا اس طرح کی کسی چیز کا قطعی علم نہ تھا۔ ایک دفعہ کیا ہوا کہ مجھے سخت بخار نے آ لیا۔ سخت جاڑے کا موسم تھا اور انتہائی ٹھنڈ اور بخار نے مجھے کمزور کر کے رکھ دیا، لہذا میں نے لحاف اوڑھا اور لیٹ گیا۔ ادھر میرا مالک جو یہ دیکھنے آیا کہ میں جَو پیس رہا ہوں یا نہیں، وہ مجھے لحاف اوڑھ کے لیٹا دیکھ کے آگ بگولا ہو گیا۔ اس نے لحاف اتارا اور سزا کے طور پہ میری قمیض بھی اتروا دی اور مجھے کھلے صحن میں دروازے کے پاس بٹھا دیا کہ یہاں بیٹھ کے جَو پیس۔ اب سخت سردی، اوپر سے بخار اور اتنی مشقت والا کام، میں روتا جاتا تھا اور جَو پیستا جاتا تھا۔ کچھ ہی دیر میں دروازے پہ دستک ہوئی، میں نے اندر آنے کی اجازت دی تو ایک نہائت متین اور پر نور چہرے والا شخص اندر داخل ہوا اور پوچھا کہ جوان کیوں روتے ہو؟ جواب میں میں نے کہا کہ جاؤ اپنا کام کرو، تمہیں اس سے کیا میں جس وجہ سے بھی روؤں، یہاں پوچھنے والے بہت ہیں لیکن مداوا کوئی نہیں کرتا۔ قصہ مختصر کہ بلال نے حضور کو کافی سخت جملے کہے۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم یہ جملے سن کے چل پڑے، جب چل پڑے تو بلال نے کہا کہ بس؟ میں نہ کہتا تھا کہ پوچھتے سب ہیں مداوا کوئی نہیں کرتا۔۔ حضور یہ سن کر بھی چلتے رہے۔ بلال کہتے ہیں کہ دل میں جو ہلکی سی امید جاگی تھی کہ یہ شخص کوئی مدد کرے گا وہ بھی گئی۔ لیکن بلال کو کیا معلوم کہ جس شخص سے اب اسکا واسطہ پڑا ہے وہ رحمت اللعالمین ہے۔ بلال کہتے ہیں کہ کچھ ہی دیر میں وہ شخص واپس آ گیا۔ اس کے ایک ہاتھ میں گرم دودھ کا پیالہ اور دوسرے میں کھجوریں تھیں۔ اس نے وہ کھجوریں اور دودھ مجھے دیا اور کہا کھاؤ پیو اور جا کے سو جاؤ۔ میں نے کہا تو یہ جَو کون پیسے گا؟ نہ پِیسے تو مالک صبح بہت مارے گا۔ اس نے کہا تم سو جاؤ یہ پسے ہوئے مجھ سے لے لینا۔۔ بلال سو گئے اور حضور نے ساری رات ایک اجنبی حبشی غلام کے لئے چکی پیسی۔ صبح بلال کو پسے ہوئے جو دیے اور چلے گئے۔ دوسری رات پھر ایسا ہی ہوا، دودھ اور دوا بلال کو دی اور ساری رات چکی پیسی۔۔ ایسا تین دن مسلسل کرتے رہے جب تک کہ بلال ٹھیک نہ ہو گئے۔۔ یہ تھا وہ تعارف جس کے بطن سے اس لافانی عشق نے جنم لیا کہ آج بھی بلال کو صحابیءِ رسول بعد میں، عاشقِ رسول پہلے کہا جاتا ہے۔آپ نے حضور کے وصال کے بعد اذان دینا بند کر دی کیونکہ جب اذان میں ’أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘ تک پہنچتے تو حضور کی یاد میں ہچکیاں بندھ جاتی تھیں اور زار و قطار رونے لگتے تھے۔ ایثار اور اخوت کا یہ جذبہ اتنا طاقتور ہے۔ اللہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔۔ آمین۔ ____📝📝📝____ منقول ۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔