شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہم: −−− سیدھی سی بات یہ ہے کہ اگر تمہاری رائے دوسرے کی رائے سے مختلف ہے تو تم اپنی رائے بیان کردو کہ میری رائے یہ ہے۔ اور دوسرے کی بات سن لو، اگر سمجھ میں آتی ہے تو قبول کرلو اور اگر سمجھ میں نہیں آتی تو بس یہ کہہ دو کہ تمہاری بات سمجھ میں نہیں آئی، تمہاری سمجھ میں جو آرہاہے تم اس پر عمل کرلو، اور میری سمجھ میں جو آرہا ہے میں اس پر عمل کروں گا، بحث کرنے سے کچھ حاصل نہیں ؛ اس لئے کہ بحث و مباحثہ میں ہرشخص یہ چاہتا ہے کہ میں دوسرے پر غالب آجاؤں، میری بات اونچی رہے، اور دوسرے کو زیر کرنے کی فکر میں رہتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پھر حق و باطل میں امتیاز باقی نہیں رہتا، بلکہ یہ فکر سوار ہوتی ہے کہ جس طرح بھی ہو بس دوسرے کو زیر کرناہے۔ (اقتباس از اصلاحی خطبات جلد 10)