`رشتہ داروں سے پردہ میں کوتاہی:` ایک کوتاہی عورتوں میں یہ ہے کہ ان میں پردہ اہتمام کم ہے اپنے عزیزوں رشتہ داروں میں جو نامحرم ہیں(یعنی جن سے رشتہ ہمیشہ کے لئے حرام نہیں)ان کے سامنے بے تکلف آتی ہیں۔ ماموں زاد چچازاد خالہ زاد بھائیوں سے بالکل پردہ نہیں کرتیں۔ اور غضب یہ کہ ان کے سامنے بناؤ سنگھار کرکے بھی آتی ہیں۔ پھر بدن چھپانے کا ذرا بھی اہتمام نہیں کرتیں۔ گلا اور سر کھلا ہوا ہے اور ان کے سامنے آجاتی ہیں اور اگر کسی کا بدن ڈھکاہوا بھی ہوتو کپڑے ایسے باریک ہوتے ہیں جن میں سارا بدن جھلکتا ہے۔حالانکہ باریک کپڑے پہن کر محارم کے سامنے آنا بھی جائز نہیں۔کیونکہ محارم( جن سے رشتہ کرنا حرام ہے)ان سے پیٹ اور کمر اورپہلو اور پسلیوں کا چھپانا بھی فرض ہے۔پس ایسا باریک کرتہ پہن کر محارم (مثلاً بھائی،چچا وغیرہ) کے سامنے آنا بھی جائز نہیں جس سے پیٹ یا کمر یا پہلو یا پسلیاں ظاہر ہوں یا ان کا کوئی حصہ نظر آتا ہو۔ شریعت نے تو محارم کے سامنے آنے میں بھی اتنی قیدیں لگائی ہیں۔اور آج کل کی عورتیں نامحرموں کے سامنے بھی بیباکانہ آتی ہیں گویا شریعت کا پورامقابلہ ہے۔ بیبیو! پردے کا اہتمام کرو۔ اور نامحرم رشتہ داروں کے سامنے قطعاً نہ آؤ۔ اور محرم کے سامنے احتیاط سے آؤ۔ *حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ علیہ۔۔۔!!*