♦️♦️ *اچھے اعمال کا پھل* ♦️♦️ ایک چھوٹے سے گاؤں میں رحیم نام کا ایک محنتی کسان رہتا تھا۔ اس کے پاس تھوڑی سی زمین تھی، اور وہ دن رات محنت کر کے اپنا گزارا کرتا تھا۔ ایک دن اس نے اپنے کھیت میں ایک زخمی پرندہ پایا۔ پرندہ اپنے ٹوٹے ہوئے پر کے باعث اڑ نہیں سکتا تھا اور تکلیف میں تھا۔ رحیم نے اسے اٹھایا اور اپنے گھر لے آیا۔ رحیم نے پرندے کی دیکھ بھال شروع کی۔ وہ اسے کھانا دیتا اور روز اس کے زخم کی مرہم پٹی کرتا۔ دن گزرتے گئے اور پرندے کی حالت بہتر ہوتی گئی۔ آخرکار، ایک دن پرندہ اتنا مضبوط ہو گیا کہ وہ دوبارہ اڑنے کے قابل ہو گیا۔ رحیم نے اسے آزاد کر دیا اور پرندہ خوشی خوشی آسمان کی بلندیوں میں پرواز کرنے لگا۔ کچھ ماہ بعد، گاؤں میں قحط آیا اور رحیم کے کھیت خشک ہونے لگے۔ کھانا بھی ختم ہونے کو تھا، اور رحیم فکر مند تھا کہ وہ کیسے گزارا کرے گا۔ اچانک، وہی پرندہ جسے رحیم نے بچایا تھا، اپنے دوستوں کے ساتھ واپس آیا۔ انہوں نے رحیم کے کھیت میں دانے بکھیر دیے۔ جلد ہی کھیت ہرے بھرے ہو گئے اور رحیم کی محنت رنگ لے آئی۔ اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر ہم دوسروں کی مدد کریں گے تو شاید کسی دن ہماری مدد بھی ہو جائے گی۔ اللہ نے یہ دنیا اس طرح بنائی ہے کہ اچھے اعمال کا پھل کسی نہ کسی صورت میں واپس ملتا ہے۔ 🖊 واقعات پڑھیے اور عبرت لیجیے📚📚

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت عمرؓ کے دربار کا ایک واقعہ :

حضرت عمرؓ کے دربار کا ایک واقعہ :

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دربار میں ایک باپ نے اپنے بیٹے پر دعویٰ کیا کہ یہ میرے حقوق ادا نہیں کرتا ! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لڑکے سے دریافت کیا اس نے کہا اے امیر المومنین ! کیا باپ ہی کا سارا حق اولاد پر ہے یا اولاد کا بھی باپ پر کچھ حق ہے ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اولاد کا بھی باپ کے ذمہ حق ہے ، کہا میں ان حقوق کو سننا چاہتا ہوں ۔ فرمایا اولاد کا حق باپ پر یہ ہے کہ اولاد حاصل کرنے کے لیے شریف عورت تجویز کرے ! اور جب اولاد پیدا ہو تو ان کا نام اچھا رکھے تا کہ اس کی برکت ہو ! اور جب ان کے ہوش درست ہو جائیں ان کو تہذیب سکھائے اور دین کی تعلیم دے ! لڑکے نے کہا کہ میرے باپ نے ان حقوق میں سے ایک حق بھی ادا نہیں کیا اور جب میں پیدا ہوا تو میرا نام ”جعل“ رکھا جس کا معنی ”پاخانہ کا کیڑا“ ! اور مجھے دین کا ایک حرف بھی نہیں سکھایا مجھے دینی تعلیم سے بالکل کورا رکھا ۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو باپ پر بہت غصہ آیا اور اس کو بہت دھمکایا اور یہ کہہ کر مقدمہ خارج کر دیا کہ جاؤ پہلے تم اپنے ظلم کی مکافات کرو اس کے بعد لڑکے کے ظلم کی فریاد کرنا ! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مقدمہ خارج کر دیا اور باپ سے فرمایا کہ تو نے اس سے زیادہ حق تلفی کی ہے جاؤ اپنی اولاد کے ساتھ ایسا برتاؤ نہ کیا کرو۔ (الفیض الحسن ص ۱۰۲ ، حقوق البیت ص ۴۷) (کتاب : ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر۔ ناقل : اسلامک ٹیوب پرو ایپ) مزید قیمتی مضامین کے لیے ہمارے واٹسپ چینل کو فالو کریں https://whatsapp.com/channel/0029Va5sIvuBKfi0pDP0py1H