*میں نہیں جانتا کہ یہ کس مصنف کا کارنامہ ہے۔ لیکن بہترین ہے۔* الفاظ *لکھے* جاتے ہیں ، الفاظ *پڑھے* جاتے ہیں ، الفاظ *بولے* جاتے ہیں ، الفاظ *گڑھے* جاتے ہیں الفاظ *تولے* جاتے ہیں ، الفاظ *ٹٹولے* جاتے ہیں ، الفاظ *کھنگالے* جاتے ہیں ، ... اس طرح الفاظ *بنتے* ہیں ، الفاظ *سنورتے* ہیں ، الفاظ *بہتر* ہوتے ہیں ، الفاظ *نکھرتے* ہیں ، الفاظ *ہنساتے* ہیں ، الفاظ *مناتے* ہیں ، الفاظ *رلاتے* ہیں ، الفاظ *مسکراتے* ہیں ، الفاظ *گدگداتے* ہیں ، الفاظ *میٹھے* ہوتے ہیں ... اتنا ہونے کے بعد بھی الفاظ *چبھتے* ہیں ، الفاظ *بکتے* ہیں ، الفاظ *روٹھتے* ہیں ، الفاظ *چوٹ* دیتے ہیں ، الفاظ *تاو* دیتے ہیں ، الفاظ *لڑتے* ہیں ، الفاظ *بکھرتے* ہیں ، الفاظ *جھگڑتے* ہیں ، الفاظ *بگڑتے* ہیں الفاظ *لرزتے* ہیں ... لیکن الفاظ کبھی *مرتے* نہیں الفاظ کبھی *تھکتے* نہیں الفاظ کبھی *رکتے* نہیں ... اس لیے الفاظ سے *کھیلیں* نہیں بغیر سوچے سمجھے *بولیں* نہیں الفاظ کا *احترام* کریں الفاظ پر *غور* کریں الفاظ کو *پہچان* دیں الفاظ کو اونچی *اڑان* دیں الفاظ کو *جذبات* دیں ان سے ان کی *بات* کریں، الفاظ *ایجاد* کریں ... کیونکہ الفاظ *قیمتی* ہیں زبان سے الفاظ *تول* کے بولیں الفاظ میں *دھار* ہوتی ہے الفاظ بہت *اچھے* ہوتے ہیں اور ... حقیقت یہ ہے کہ الفاظ کی بھی اپنی ایک دنیا🌎 ہے۔ *الفاظ کو* *عزت دیں*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

بچوں کو مسجدوں سے دور نہ کریں

بچوں کو مسجدوں سے دور نہ کریں

آج کے دور میں جب معاشرتی تبدیلیاں اور جدید ٹیکنالوجی کا غلبہ بڑھتا جا رہا ہے، بچوں کے لیے موبائل، ٹی وی، اور دیگر تفریحات میں مشغول ہونا آسان ہو گیا ہے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی وجہ سے وہ گھر بیٹھے ہی دنیا بھر کی سرگرمیوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایسے میں ان کا دین سے، مسجد سے اور اپنی روایات سے تعلق کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ مسجد ایک ایسی جگہ ہے جہاں بچوں کو نہ صرف دین کی بنیادی تعلیم ملتی ہے بلکہ وہ اخلاقی اور روحانی تربیت بھی پاتے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ اکثر والدین اور بزرگوں کی جانب سے بچوں کو مسجد میں لانے میں دلچسپی نہیں لی جاتی یا جب وہ آتے بھی ہیں تو انہیں شور کرنے، تنگ کرنے یا کھیلنے کی وجہ سے ڈانٹ کر واپس گھر بھیج دیا جاتا ہے۔ یہ رویہ انتہائی نقصان دہ ہے کیونکہ مسجد وہ جگہ ہے جہاں بچوں کو اسلام کے بنیادی اصول اور عبادات سیکھنے کے مواقع ملتے ہیں۔ بچوں کو مسجدوں سے دور کرنا یا انہیں وہاں کم آنے دینا اس بات کا باعث بن سکتا ہے کہ مستقبل میں ہماری مسجدیں ویران رہ جائیں۔ وہ بچے جو آج مسجد میں نماز، قرآن، اور عبادات سے وابستہ نہیں ہوں گے، کل وہ کیسے دین کے شعائر کو زندہ رکھیں گے؟ یہی بچے بڑے ہوکر ہماری قوم کے رہنما بنیں گے اور اگر انہیں دین سے محبت اور اس کے آداب نہیں سکھائے گئے تو وہ معاشرتی طور پر اور بھی دور ہوتے چلے جائیں گے۔ لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ ہم بچوں کو مسجدوں میں آنے کی ترغیب دیں اور ان کے لیے ایک دوستانہ اور خوشگوار ماحول پیدا کریں۔ بچوں کو پیار سے سمجھائیں کہ مسجد میں کیسے برتاؤ کرنا ہے، ان کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو درگزر کریں اور انہیں وقتاً فوقتاً انعام دے کر حوصلہ افزائی کریں۔ اس طرح وہ خوشی خوشی مسجد آئیں گے اور دین سے مضبوط تعلق قائم کریں گے۔ یاد رکھیں، آج کے یہ بچے کل کے ہمارے دین کے وارث ہیں۔ اگر ہم انہیں آج مسجد سے دور کریں گے تو کل ہماری مسجدیں واقعی ویران ہو سکتی ہیں۔ بچوں کو دین سکھانے اور مسجد سے جوڑنے کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔ ____________📝📝____________ منقول۔ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔