فحاشی کا ریاض سیزن سعودی حکمران جس طرح عریانیت و فحاشی کو فروغ دے رہے ہیں وہ بہت تشویشناک و خطرناک ہے ۔ وہاں کے علماء مجبور اور حکومت کے اشاروں پر چلنے کے لیے معذور ہیں، جنھیں جرات اظہار ملی وہ مقہور ہیں، ہمارے یہاں اب بھی ایسے ایسے وفادار سپاہی ہیں جو پانی پی پی کے دفاع حاکم کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ قرآن ایسے مجرموں کو دنیا و آخرت میں سزا کا حکم دیتا ہے ۔ إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ (حج 19) اگر کوئی حکومت اسلامی ہے تو اسکا فرض ہے کہ فحاشی کو روکے ، فحش پھیلانے والے ذرائع کا سد باب کرے،قانونی اقدامات کرے ، اسکے حکام و قاضی سب متحرک ہوں اور ایسے مجرموں کو سزا دیں جنھیں قرآن عوام کا مجرم قرار دے رہا ہے اور حکم بیان کر رہا ہے کہ انھیں دنیا و آخرت میں سزا ملنی چاہیے۔ سوال یہ ہے کہ کوئی حکومت اگر خود ہی ان جرائم کی مرتکب ہو، اپنے چہرے پر اسلامیت و کتاب و سنت کا غلاف چڑھا لے ، اپنے آپ کو خدمت حرمین کے پردے میں لپیٹ کر فحاشی کے سیزن منعقد کرے ، حرمین کے تقدس کو پامال کرے ، مکہ و مدینہ کی عظمت کو چیلینج کرے تو پھر ایسی حکومت پر کیا حکم ہے ، کیا اسکے خلاف رائے عامہ نہ بنائی جائے ، کیا پبلک میں اسکے جرائم نہ بیان کیے جائیں، کیا اس پر نقد نہ کیا جائے ۔ وہ کیسے ڈھیٹ لوگ جو کھلی آنکھوں ایسی فحش تبدیلی دیکھ کر بھی وفاداری کی وکالت کرتے ہیں اور زبان بند رکھ کے ان تبدیلیوں کی خطرناکی ظاہر ہونے کا انتظار کرنے کو کہتے ہیں اور جانے کیسے کیسے واہی تباہی مشورے دیتے ہیں اور پوری ڈھٹائی کے ساتھ دفاع میں جھوٹ لکھتے اور بولتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اللہ فحش پھیلانے والوں اور ان کا بے جا دفاع کرنے والوں سے امت کی حفاظت فرمائے۔ ط۔ ایوبی

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

​​​​ابو حازم ؒ کی حق گوئی کی تاثیر

​​​​ابو حازم ؒ کی حق گوئی کی تاثیر

سلیمان بن عبدالملک نے جو بنو امیہ کا بادشاہ تھا ـ ایک مرتبہ شیخ الحدیث ابو حازم ؒ سے دریافت کیا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟... کہ ہم لوگ دنیا کو پسند اور آخرت کو ناپسند کرتے ہیں ـ آپ نے برجستہ جواب دیا... کہ تم لوگوں نے دنیا کو آباد کیا... اور آخرت کو برباد کیا... اس لئے تم لوگ آبادی سے ویرانے کی طرف جانے سے گھبراتے ہو ـ پھر سلیمان نے پوچھا... کہ کاش ہم کو معلوم ہوجاتا کہ آخرت میں ہمارا کیا حال ہوگا؟ آپ نے فرمایا کہ قرآن پڑھ لو... تمہیں معلوم ہوجائے گا ـ سلیمان نے کہا کہ کون سی آیات پڑھوں؟ آپ نے فرمایا کہ ( اِنَّ الْاَبْـرَارَ لَفِىْ نَعِـيْمٍ ،وَاِنَّ الْفُجَّارَ لَفِىْ جَحِـيْمٍ) یعنی نکوکار یقیناﹰ جنت میں اور بدکار یقینًا جہنم میں ہوں گے ـ پھر سلیمان نے یہ دریافت کیا... کہ دربار الٰہی میں بندوں کی حاضری کا کیا منظر ہوگا؟ آپ نے جواب دیا... کہ نیکوکار کا تو یہ حال ہوگا... کہ جیسے برسوں کا بچھڑا ہوا مسافر خوشی خوشی اپنے اہل و عیال میں آتا ہے... اور بدکاروں کا یہ حال ہوگا... کہ جیسے بھاگا ہوا غلام گرفتار کرکے آقا کے سامنے پیش کیا جاتا ہے... شیخ ابو حازمؒ کی یہ حق گوئی تاثیر کا تیر بن کر سلیمان کے قلب میں پیوست ہوگئی... اور وہ چیخ مار کر رونے لگا ـ (حوالہ :- روح البیان ج ۵ ص ۲۵۳) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : اللہ والوں کی دنیا سے بے رغبتی کے ۲۰۰ واقعات (صفحہ نمبر ۴۴۴ ) مصنف : مولانا ارسلان بن اختر انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ