جنت کی پہلی صبح کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ جب آپ اپنے محل کی اونچائی پر کھڑے ہو کر جنت کے خزانوں اور اسکی نہروں کو دیکھ رہے ہونگے ! آپکے آسمان اور زمین تبدیل ہو چکے ہونگے ! دودھ شہد شراب اور انتہائی سفید پانی کی نہریں ! سونے اور چاندی کے محلات ! تاحدنگاہ موتیوں کی سر زمین ! کستوری کے ٹیلے ! ھر طرف عمدہ خوشبوئیں ! گھنے درخت اور انکی سونے کی ٹہنیاں اور تنے ! مختلف رنگ و اشکال کے پھل ! نوکر چاکر, عظیم سلطنت ,بلند مقام ! خوبصورت آنکھوں والی حور و غلمان ! آپ کو یہ پروانہ دے دیا گیا ہے کہ اب آپ ہمیشہ جوان رہیں گے کبھی بھی بوڑھے نہیں ہوں گے ! ہمیشہ تندرست رہیں گے کبھی بیمار نہ ہوں گے! ہمیشہ زندہ رہیں گے کبھی موت نہ آئے گی! ہمیشہ خوشیوں میں رہیں گے کبھی غم نہ دیکھیں گے! اپنے اھل و عیال میں سے جسے آپ کھو چکے ہیں , اللہ تعالی آپ سب کو وہاں اکٹھے کرے گا ! ایسی جنت کہ جسے آج تک کسی آنکھ نے نہیں دیکھا کسی کان نے نہیں سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر اسکا خیال گذرا ہے ! صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنھم اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملاقات ہو گی! اور سب سے بڑھ کر اللہ رب العزت کی زیارت ہو گی! ذرا سوچئے : کیا یہ سب نعمتیں اس بات کی مستحق نہیں کہ اس چھوٹی سی زندگی میں اللہ رب العزت کے احکامات کو پورا کیا جائے ؟ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مبارک طریقوں کو اپنایا جائے ؟ اور گناہوں سے دور رھا جائے ؟ اور عمل میں اخلاص پیدا کیا جائے ؟ یا اللہ ہمیں،آپکو اور جن سے ہم محبت کرتے ہیں , ھمارے والدین, بھائیوں اور بہنوں کو فردوس اعلی میں بغیر حساب اور عذاب کے جمع کرنا (آمین یا رب العالمین )

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

لکڑیاں سونا کیسے بنیں؟

لکڑیاں سونا کیسے بنیں؟

حضرت داؤد بن رشید علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ملک شام میں دو حسین وجمیل عبادت گزار نوجوان رہتے تھے - کثرت عبادت اور تقویٰ وپرہیزگاری کی وجہ سے انھیں ، صبیح اور ملیح ، کے نام سے پکارا جاتا ہے - انھوں نے اپنا ایک واقعہ کچھ یوں بیان کیا : ایک مرتبہ ہمیں بھوک نے بہت زیادہ تنگ کیا - میں نے اپنے رفیق سے کہا : آؤ ، فلاں صحرا میں چل کر کسی شخص کو دین متین کے کچھ اَحکام سکھا کر اپنی آخرت کی بہتری کے لیے کچھ اِقدام کریں ؛ چنانچہ ہم دونوں صحرا کی جانب چل پڑے ، وہاں ہمیں ایک سیاہ فام شخص ملا جس کے سر پر لکڑیوں کا گٹھا تھا - ہم نے اس سے کہا : بتاؤ ! تمہارا رب کون ہے ؟ - یہ سن کر اس نے لکڑیوں کا گٹھا زمین پر پھینکا اور اس پر بیٹھ کر کہا : مجھ سے یہ نہ پوچھو کہ تیرا رب کون ہے ؟ بلکہ یہ پوچھو : ایمان تیرے دل کے کس گوشے میں ہے ؟ - اس دیہاتی کا عارفانہ کلام سن کر ہم دونوں حیرت سے ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے - وہ پھر مخاطب ہوا : تم خاموش کیوں ہوگئے ، مجھ سے پوچھو ، سوال کرو ، بے شک طالب علم سوال کرنے سے باز نہیں رہتا - ہم اس کی باتوں کا کچھ جواب نہ دے سکے اور خاموش رہے - جب اس نے ہماری خاموشی دیکھی تو بارگاہ خداوندی میں اس طرح عرض گزار ہوا : اے میرے پاک پروردگار ! تو خوب جانتا ہے کہ تیرے کچھ ایسے بندے بھی ہیں کہ جب وہ تجھ سے سوال کرتے ہیں تو تو انھیں ضرور عطا فرماتا ہے - میرے مولا ! میری ان لکڑیوں کو سونا بنا دے - ابھی اس نے یہ الفاظ اَداہی کیے تھے کہ ساری لکڑیاں چمک دار سونا بن گئیں - اس نے پھر دعا کی : اے میرے پروردگار ! بے شک تو اپنے اُن بندوں کو زیادہ پسند فرماتا ہے جو شہرت کے طالب نہیں ہوتے - میرے مولا ! اس سونے کو دوبارہ لکڑیاں بنادے - اس کا کلام ختم ہوتے ہی وہ سارا سونا دوبارہ لکڑیوں میں تبدیل ہوگیا - اس نے لکڑیوں کا گٹھا اپنے سر پر رکھا اور ایک جانب روانہ ہوگیا - ہم اپنی جگہ ساکت وجامد کھڑے رہے اور کسی کو اس کے پیچھے جانے کی جرأت نہ ہوئی - ﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے اس نیک بندے کا ظاہری رنگ اگرچہ سیاہ تھا ؛ لیکن اس کا باطن نورِ معرفت وایمان سے منور و روشن تھا - عیون الحکایات ابن الجوزی مترجم : 246/2 تا 247 ____________📝📝____________ منقول۔ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ