راستے پر اگر کنکر ہوں تو انسان انہیں نظر انداز کر کے یا اچھا جوتا پہن کر آسانی سے چل سکتا ہے۔ ان کنکروں سے ہمیں کچھ دیر کے لیے تکلیف ہو سکتی ہے، لیکن ہمارا سفر جاری رہتا ہے اور ہم اپنے منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔ اگر ہم راستے کی مشکلات اور رکاوٹوں کو ذہانت اور ثابت قدمی سے عبور کریں، تو وہ ہمیں روک نہیں سکتیں۔ لیکن سوچیں کہ اگر ہمارے اپنے جوتے میں ایک چھوٹا سا کنکر آ جائے تو کیا ہوگا؟ اب اچھی سے اچھی سڑک بھی ہمارے لیے مشکل بن جاتی ہے۔ چلنا بظاہر آسان دکھائی دیتا ہے، لیکن ہر قدم ایک تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ گویا یہ چھوٹا سا کنکر ہماری ہر کوشش کو برباد کر دیتا ہے اور ہمیں رکنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ اسی طرح، زندگی میں اکثر ہم باہر کے مسائل کو بڑی آسانی سے حل کر لیتے ہیں، لیکن جب دل و دماغ میں کمزوریاں اور شک و شبہات بیٹھ جائیں، تو وہ ہمارے لیے بڑی رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ یہ اندرونی کمزوریاں، چاہے وہ خوف ہوں، مایوسی ہو، یا خود پر اعتماد کی کمی، ہمیں آگے بڑھنے سے روکتی ہیں۔ اس لیے، اصل کامیابی یہ ہے کہ ہم اپنے اندر کے کنکروں کو پہچانیں اور انہیں دور کرنے کی کوشش کریں۔ جب اندر سے مضبوط ہوں گے، تو باہر کے کنکر اور رکاوٹیں ہمیں کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹا سکیں گی۔ زندگی کی حقیقی جدوجہد یہی ہے کہ ہم اپنے اندرونی کمزوریوں پر قابو پا کر اپنی منزل کی جانب قدم بڑھائیں۔