*کتاب:مجالس صدیق جلد۱ ص۷۰* *افادات:حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندویؒ* *کڑھن اور تکلیف کی بات* فرمایا: میرے لئے سب سے زیادہ کڑھن اور تکلیف کی بات اس وقت ہوتی ہے جب میں دینی مدارس میں کوئی منکر دیکھتا ہوں اور اس پر روک ٹوک بھی نہیں ہوتی تو سخت تکلیف ہوتی ہے، ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے آگ لگادی، مدرسوں میں رہ کر منکر کام ہو کتنے تعجب کی بات ہے، ارے غلطی ہوجاتی ہے، لیکن روک ٹوک کے بعد بھی اثر نہ ہونا یہ ہے افسوس کی بات اور اسی سے دل کڑھ کر رہ جاتا ہے، میرے کوئی روزانہ سو۱۰۰ جوتے لگالے یہ مجھے برداشت ہے لیکن منکر دیکھنا مجھے برداشت نہیں ، کڑھ کڑھ کر رہتا ہوں بہت ضبط کرتا ہوں ، میرے لئے یہی بڑا مجاہدہ ہے اور بڑا سخت مجاہدہ ہے، میں سوچتا ہوں کہ جب دینی مدارس میں ان باتوں کی فکر نہ ہوگی اور منکرات پر نکیر نہ کی جائے گی تو پھر کہاں ہوگی۔ آج میں صبح کے وقت آیا تو دیکھا کہ تیز بلب جل رہا ہے اور لوگ سورہے ہیں ، اتنی تیز روشنی کا بلب جلانے کی کیا ضرورت ہے، اتنا بڑا بلب اگر مدرسہ کے صحن میں لگا دیا جائے تو سارا مدرسہ روشن ہوجائے، اسی قسم کے منکرات دیکھ کر مجھے سخت تکلیف ہوتی ہے۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

یہودی کے شاگرد: ایک طنزیہ حکایت

یہودی کے شاگرد: ایک طنزیہ حکایت

‏ایک یہودی نے روس چھوڑ کر اسرائیل میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت لی اور روس سے روانہ ہوا۔ ائرپورٹ پر اس کے سامان کی تلاشی لی گئی تو لینن کا ایک مجسمہ بر آمد ہوا۔ انسپکٹر نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ یہودی نے کہا: جناب آپ نے غلط سوال کیا ہے! آپ کو کہنا چاہیے تھا یہ کون ہے؟ یہ لینن ہے جس نے اشتراکیت کے ذریعے روسی قوم کی خدمت کی میں ان کا بڑا فین ہوں اس لیے یادگار کے طور پر ان کا مجسمہ اپنے ساتھ لے جارہا ہوں۔ روسی انسپکٹر بڑا متاثرا ہوا اور کہا: جاو ٹھیک ہے۔ یہودی ماسکو سے تل ابیب ائرپورٹ پر اترا تو ان کے سامان کی تلاشی لی گئی اور وہ مجسمہ بر آمد ہوا تو انسپکٹر نے پوچھا : یہ کیا ہے؟ یہودی: آپ کا سوال غلط ہے آپ کو کہنا چاہیے تھا کہ یہ کون ہے؟ یہ مجرم لینن ہے یہی وہ پاگل ہے جس کی وجہ سے میں روس چھوڑنے پر مجبور ہوا! اس کا مجسمہ میں یادگار کے طور پر اپنے ساتھ لایا ہوں تاکہ صبح و شام اس کو دیکھ کر اس پر لعنت بھیج سکوں! اسرائیلی انسپکٹر متاثرا ہوا اور کہا: جاؤ ٹھیک ہے۔ یہودی اپنے گھر پہنچا اور مجسمہ نکال کر گھر کے ایک کونے میں سنبھال کر رکھ دیا۔ خیریت سے اسرئیل پہنچنے پر اس کے رشتہ دار ملنے آئے جن میں اس کا ایک بھتیجا بھی تھا۔ بولا: انکل یہ کون ہے؟ یہودی بولا تمہارا سوال غلط ہے تمہیں یہ کہنا چاہیے تھا کہ یہ کیا ہے؟ یہ دس کلو سونا ہے اس کو بغیر کسٹم کے لانا تھا میں نے اس کا مجسمہ بنوایا اور بغیر کسی ٹیکس اور کسٹم کے لانے میں کامیاب ہوا۔ ہمارے سیاستدان اسی یہودی کے شاگرد ہیں۔ سبق چالاکی اور دھوکہ: یہودی نے حالات کے مطابق جوابات دے کر سب کو بیوقوف بنایا، جو سیاستدانوں کی چالاکی کی عکاسی کرتا ہے۔ سماجی تنقید: کہانی طنزیہ انداز میں بتاتی ہے کہ سیاستدان بھی اسی طرح حالات کے مطابق اپنی بات بدلتے ہیں۔