*کتاب:مجالس صدیق جلد۱ ص۷۰* *افادات:حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندویؒ* *کڑھن اور تکلیف کی بات* فرمایا: میرے لئے سب سے زیادہ کڑھن اور تکلیف کی بات اس وقت ہوتی ہے جب میں دینی مدارس میں کوئی منکر دیکھتا ہوں اور اس پر روک ٹوک بھی نہیں ہوتی تو سخت تکلیف ہوتی ہے، ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے آگ لگادی، مدرسوں میں رہ کر منکر کام ہو کتنے تعجب کی بات ہے، ارے غلطی ہوجاتی ہے، لیکن روک ٹوک کے بعد بھی اثر نہ ہونا یہ ہے افسوس کی بات اور اسی سے دل کڑھ کر رہ جاتا ہے، میرے کوئی روزانہ سو۱۰۰ جوتے لگالے یہ مجھے برداشت ہے لیکن منکر دیکھنا مجھے برداشت نہیں ، کڑھ کڑھ کر رہتا ہوں بہت ضبط کرتا ہوں ، میرے لئے یہی بڑا مجاہدہ ہے اور بڑا سخت مجاہدہ ہے، میں سوچتا ہوں کہ جب دینی مدارس میں ان باتوں کی فکر نہ ہوگی اور منکرات پر نکیر نہ کی جائے گی تو پھر کہاں ہوگی۔ آج میں صبح کے وقت آیا تو دیکھا کہ تیز بلب جل رہا ہے اور لوگ سورہے ہیں ، اتنی تیز روشنی کا بلب جلانے کی کیا ضرورت ہے، اتنا بڑا بلب اگر مدرسہ کے صحن میں لگا دیا جائے تو سارا مدرسہ روشن ہوجائے، اسی قسم کے منکرات دیکھ کر مجھے سخت تکلیف ہوتی ہے۔



