
ٹرمپ نے لاکھوں تارکین وطن کا ڈیٹا پولیس کے حوالے کیا، جلاوطنی کے لیے چھاپے شروع
14 جون 2025، واشنگٹن امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کی جلاوطنی کی مہم نے زور پکڑ لیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر لاکھوں غیر قانونی رہائشیوں کی تفصیلات ڈیپارٹمنٹ آف ڈیپورٹیشن کو سونپ دی گئی ہیں، جبکہ چار ممالک کے پانچ لاکھ سے زائد افراد کو رضاکارانہ طور پر امریکا چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جلاوطنی کی تیز رفتار مہم ٹرمپ انتظامیہ نے غیر قانونی تارکین وطن کی فوری جلاوطنی کے لیے حکمت عملی کو تیز کردیا۔ انسانی ہمدردی کے تحت عارضی رہائش کی اجازت حاصل کرنے والے پانچ لاکھ سے زائد افراد، جن میں زیادہ تر کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا، اور وینزویلا کے شہری شامل ہیں، سے یہ رعایت واپس لے لی گئی ہے۔ انہیں نوٹس جاری کر کے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نافرمانی کی صورت میں انہیں گرفتار کر کے جلاوطن کیا جائے گا۔ تارکین وطن کا ڈیٹا پولیس کے حوالے لاکھوں تارکین وطن کا ڈیٹا، بشمول میڈیکیڈ سے منسلک افراد کی ذاتی معلومات اور امیگریشن اسٹیٹس، امریکی وزارت صحت نے ہوم لینڈ سیکیورٹی کو سونپ دیا ہے۔ یہ افراد زیادہ تر کیلیفورنیا، واشنگٹن ڈی سی، اور لاس اینجلس میں مقیم ہیں۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزم نے اس اقدام کو رازداری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا، جبکہ لاس اینجلس میں ٹرمپ کے حکم کے خلاف پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔ اس ڈیٹا کی بنیاد پر غیر قانونی رہائشیوں کی شناخت کر کے ان کے خلاف چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگا۔ نتیجہ ٹرمپ کی اس سخت گیر پالیسی نے تارکین وطن کی زندگیوں کو عدم تحفظ سے دوچار کردیا ہے۔ پانچ لاکھ سے زائد افراد کی جلاوطنی اور لاکھوں کے ڈیٹا کی منتقلی سے انسانی حقوق کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ کیلیفورنیا جیسے علاقوں میں احتجاج عروج پر ہے، جو اس پالیسی کے سماجی اثرات کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔ عالمی برادری کو اس صورتحال پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی حقوق کی پامالی کو روکا جا سکے۔