https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/5209_2025-06-17_islamictube.jpg

’سیزفائر نہیں، کچھ بڑا ہونے والا ہے‘: ٹرمپ کے بیان سے کشیدگی میں اضافہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا میں جاری جی 7 سربراہی اجلاس کو اچانک ادھورا چھوڑ کر واشنگٹن واپسی اختیار کی اور مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سیزفائر کے لیے نہیں، بلکہ کچھ بڑا ہونے والا ہے۔‘ ان کے اس بیان نے عالمی سطح پر قیاس آرائیوں کو جنم دیا کہ امریکہ ایران کے خلاف کوئی بڑا قدم اٹھانے کی تیاری کر رہا ہے۔ سیزفائر کی افواہوں کی نفی واشنگٹن واپسی سے قبل ٹرمپ نے واضح کیا کہ فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون نے غلطی سے کہا کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان سیزفائر کے لیے واپس جا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا، ’یہ بات بالکل غلط ہے۔ میکرون کو نہیں معلوم کہ میں کیوں واپس جا رہا ہوں، لیکن یہ یقینی طور پر سیزفائر کے لیے نہیں۔ کچھ بہت بڑا ہونے جا رہا ہے۔‘ انہوں نے میکرون پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ غلط بیانات دیتے ہیں۔ جنگ کی شدت میں اضافہ ایران اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ پانچ دنوں سے جاری جنگ نے صورتحال کو انتہائی نازک کر دیا ہے۔ ٹرمپ کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔ انہوں نے سیزفائر کی کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے ایران کو بارہا دھمکیاں دیں کہ وہ جھکنے پر مجبور ہو جائے، لیکن ایران اپنی پوزیشن پر ڈٹا ہوا ہے۔ اب تک امریکہ نے اس جنگ میں غیر جانبدار رہنے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن ٹرمپ کے تازہ بیان سے لگتا ہے کہ وہ اب غیر جانبدار نہیں رہنا چاہتے اور ایران کے خلاف کوئی بڑا اقدام اٹھا سکتے ہیں۔ جی 7 کا اسرائیل کی حمایت میں موقف جی 7 سربراہی اجلاس میں تمام رکن ممالک نے اسرائیل کی کھل کر حمایت کی اور ایران پر دباؤ ڈالا کہ وہ کشیدگی کم کرے۔ اجلاس میں ایران کو خبردار کیا گیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری نہ کرے، جبکہ اسرائیل کو اپنے دفاع کے لیے اقدامات کا حق دار قرار دیا گیا۔ اس حمایت نے اسرائیل کو ایران پر مزید جارحانہ حملوں کی ہمت دی ہے۔