
گنٹور حادثہ: جگن موہن ریڈی کو ہائی کورٹ سے عارضی راحت ، کومبھ میلہ سے تشبیہ
واقعے کی تفصیل: 18 جون 2025 کو پلنادو ضلع کے ستناپلی میں YSRCP کے صدر جگن موہن ریڈی کے قافلے کی ایک گاڑی سے ایک 53 سالہ کارکن، سی سنگھائیا، کی ہلاکت کا المناک واقعہ پیش آیا۔ یہ حادثہ اس وقت ہوا جب جگن اپنی پارٹی کے ایک کارکن کے گھر تعزیت کے لیے رینٹاپلا گاؤں جا رہے تھے، جس نے مبینہ طور پر ٹی ڈی پی رہنماؤں اور پولیس کے ہراساں کرنے سے تنگ آکر ایک سال قبل خودکشی کر لی تھی۔ پولیس نے ابتدائی طور پر ایک نجی گاڑی کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا تھا، لیکن بعد میں تصدیق کی کہ یہ جگن کی بلٹ پروف ٹویوٹا فورچیونر تھی۔ حادثے کے بعد پولیس نے جگن موہن ریڈی کے خلاف بھارتیہ نیایہ سنیہتا کی دفعہ 105 (غیر ارادی قتل) اور دفعہ 49 (معاونت) کے تحت مقدمہ درج کیا۔ جگن کے ڈرائیور رامانا ریڈی، ذاتی معاون کے ناگیشور ریڈی، سابق رکن پارلیمنٹ وائی وی سُبّا ریڈی، سابق ایم ایل اے پرنی وینکٹ رامائیا، اور سابق وزیر ودادالا راجنی کو بھی ملزم نامزد کیا گیا۔ پولیس نے جگن کی بلٹ پروف گاڑی ضبط کر لی اور ویڈیو فوٹیج، ڈرون فوٹیج، اور گواہوں کے بیانات کی جانچ شروع کی۔ گنٹور کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، ایس ستیش کمار نے کہا: ’’مختلف شواہد کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ متوفی جگن موہن ریڈی کی گاڑی کے پہیوں تلے آیا تھا۔‘‘ جگن کا دفاع اور سیاسی تنازع: جگن موہن ریڈی نے اس مقدمے کو سیاسی انتقام کا حربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں دانستہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ ان کی گاڑی، جس کا وزن سیکیورٹی اہلکاروں سمیت تقریباً 4,000 کلوگرام ہے، اس طرح کے زخموں کا سبب نہیں بن سکتی جیسے کہ متوفی کو پہنچے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ابتدا میں ایک ٹاٹا سفاری کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا تھا، لیکن بعد میں سیاسی دباؤ میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ جگن نے موجودہ وزیراعلیٰ این چندرابابو نائیڈو پر زور دار تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں کبھی نائیڈو یا ان کے اتحادی پون کلیان کی ریلیوں پر ایسی پابندیاں نہیں لگائی گئیں۔ انہوں نے ایکس پر ایک طویل پوسٹ میں لکھا: ’’زیڈ پلس سیکیورٹی سابق وزرائے اعلیٰ کا حق ہے، کوئی احسان نہیں۔ ہم نے اپنے دورے کی پیشگی اطلاع دی تھی، لیکن حکومت نے رسی پارٹیوں یا پائلٹ گاڑیوں کا بندوبست نہیں کیا۔ کیا یہ حادثہ حکومتی ناکامی کا نتیجہ نہیں؟‘‘ جگن نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے فوری طور پر اپنے کارکنوں، بیلاسانی کیرن اور امباتی رام بابو کو متاثرہ خاندان کی مدد کے لیے بھیجا اور 10 لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا۔ انہوں نے نائیڈو سے سوال کیا کہ ان کے اپنے دور میں ہونے والے حادثات پر انہوں نے کیا کیا؟ چندرابابو نائیڈو کا ردعمل: چندرابابو نائیڈو نے اس واقعے کی سخت مذمت کی اور جگن پر الزام لگایا کہ انہوں نے متوفی کے خاندان سے ملاقات یا رابطہ کرنے کی زحمت تک نہیں کی۔ انہوں نے کہا: ’’کیا یہ آپ کی ذمہ داری نہیں تھی کہ قانون و انتظام کی صورتحال کو کنٹرول کیا جاتا؟ آپ نے 45,000 کارکنوں کو تمباکو مارکیٹ میں جمع کیا، جبکہ اجازت صرف 100 افراد کے لیے تھی۔‘‘ وزیر داخلہ ونگالاپوڈی انیتھا نے بھی جگن پر ہجوم کے غیر منظم انتظام کا الزام لگایا اور کہا کہ جگن اپنی گاڑی سے ہاتھ ہلا رہے تھے جبکہ سنگھائیا گاڑی کے نیچے کچلا جا رہا تھا۔ عدالت کا فیصلہ: آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے جگن کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے 27 جون 2025 کو انہیں عارضی ریلیف دیا اور پولیس کو یکم جولائی تک کوئی جبری کارروائی نہ کرنے کی ہدایت کی۔ جج وائی لکشمن راؤ کی سربراہی میں بنچ نے کہا: ’’تمام تر احتیاط کے باوجود، کومبھ میلہ جیسے اجتماعات میں حادثات ہو جاتے ہیں۔ اس واقعے میں گاڑی کے اندر موجود افراد کی ذمہ داری کیسے بنتی ہے؟‘‘ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل دملپتی سرینواس کی یکم جولائی تک جواب جمع کرانے کی درخواست مسترد کر دی اور مقدمے کی اگلی سماعت جمعہ کے لیے مقرر کی۔ سیاسی طوفان اور عوامی ردعمل: اس واقعے نے آندھرا پردیش کی سیاست میں ایک طوفان برپا کر دیا۔ YSRCP نے اسے نائیڈو حکومت کی طرف سے سیاسی انتقام کی کارروائی قرار دیا، جبکہ ٹی ڈی پی نے جگن پر غیر ذمہ دارانہ رویے کا الزام لگایا۔ ایکس پر ایک صارف نے لکھا: ’’یہ واقعہ سیاسی دشمنی کا نتیجہ ہے۔ جگن کی مقبولیت سے خوفزدہ ہو کر نائیڈو جھوٹے مقدمات درج کر رہے ہیں۔‘‘ دوسری طرف، ایک اور صارف نے کہا کہ جگن کو اپنے کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے تھا۔ ویڈیو فوٹیج میں دیکھا گیا کہ سنگھائیا پھول پھینکتے ہوئے گاڑی کے قریب آیا اور پھسل کر اس کے نیچے آ گیا، لیکن قافلہ رُکا نہیں۔ نتیجہ: یہ واقعہ نہ صرف ایک المناک حادثہ ہے بلکہ آندھرا پردیش کی سیاسی کشمکش کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ جگن موہن ریڈی کا الزام ہے کہ نائیڈو حکومت ان کی آواز کو دبانے کے لیے اس حادثے کو سیاسی ہتھیار بنا رہی ہے، جبکہ نائیڈو کا کہنا ہے کہ جگن نے اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی کی۔ عدالت کا فیصلہ اس معاملے میں ایک اہم موڑ ہے، لیکن حتمی نتیجہ جانچ اور اگلی سماعت پر منحصر ہے۔ یہ واقعہ سیاسی رہنماؤں کے لیے ایک سبق ہے کہ عوامی اجتماعات میں سیکیورٹی اور نظم و ضبط کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔ ماخذ: انڈیا ٹوڈے: https://www.indiatoday.in[](https://www.indiatoday.in/india/law-news/story/accidents-occurred-even-at-kumbh-mela-court-grants-interim-relief-to-jagan-reddy-in-ysrcp-supporters-death-2747069-2025-06-27)[](https://www.indiatoday.in/amp/india/andhra-pradesh/story/ys-jagan-mohan-reddy-slams-chandrababu-naidu-after-being-booked-for-culpable-homicide-over-convoy-death-in-guntur-2745143-2025-06-23)[](https://www.indiatoday.in/india/andhra-pradesh/story/jagan-reddys-bulletproof-vehicle-seized-in-convoy-death-case-police-serve-notice-2745800-2025-06-25) دی ہندو: https://www.thehindu.com[](https://www.t