https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/7177_2025-08-03_islamictube.webp

سری نگر ایئرپورٹ پر فوجی افسر کا تشدد: اسپائس جیٹ عملے پر وحشیانہ حملہ

واقعے کی تفصیل: 26 جولائی 2025 کو سری نگر ایئرپورٹ پر ایک دلخراش واقعہ پیش آیا، جہاں ایک فوجی افسر نے اسپائس جیٹ ایئرلائن کے عملے کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کیا۔ یہ افسر، جس کی شناخت تاحال ظاہر نہیں کی گئی، اسپائس جیٹ کی پرواز نمبر SG-386 سے سری نگر سے دہلی کے لیے سفر کرنے کی تیاری میں تھا۔ اس نے دو کیبن بیگ، جن کا کل وزن 16 کلوگرام تھا، پرواز میں لے جانے کی کوشش کی، جبکہ ایئرلائن کے قواعد کے مطابق صرف 7 کلوگرام تک کے بیگ کی اجازت ہے۔ چیک ان کاؤنٹر پر اسپائس جیٹ کے عملے نے افسر کو اضافی سامان کے لیے مقررہ فیس ادا کرنے کی ہدایت کی۔ یہ سنتے ہی افسر غصے سے آگ بگولہ ہو گیا۔ اس نے نہ صرف عملے کے ساتھ بدتمیزی کی بلکہ سیکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر چیک ان مکمل کیے ایئروبرج میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی۔ جب عملے نے اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے وحشیانہ تشدد شروع کر دیا۔ اسپائس جیٹ کے مطابق، افسر نے عملے کے ارکان پر مکوں اور لاتوں کی بارش کر دی۔ ایک ملازم، سنیل کمار، شدید تشدد کے باعث بے ہوش ہو کر گر پڑا، لیکن افسر نے اسے زمین پر گرے ہوئے بھی مارنا جاری رکھا۔ ایک اور ملازم، مشتاق احمد، کے جبڑے پر شدید چوٹ آئی، جبکہ خاتون ملازم رینوکا شرما کی ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر ہو گیا۔ تشدد کا شکار تینوں ملازمین کو فوری طور پر سری نگر کے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (SKIMS) میں داخل کیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ واقعے کا وائرل ویڈیو اور عوامی ردعمل: اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی، جس میں فوجی افسر کو عملے پر حملہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں ایئرپورٹ کا افراتفری سے بھرا ماحول اور عملے کی چیخیں واضح ہیں۔ ایک ایکس پوسٹ میں صارف نے لکھا: ’’یہ کیسا انصاف ہے کہ ایک فوجی افسر، جسے ملک کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، عام شہریوں پر تشدد کرتا ہے؟ یہ شرمناک ہے!‘‘ ایک اور صارف نے تبصرہ کیا: ’’اسپائس جیٹ کے عملے نے صرف اپنی ڈیوٹی کی، لیکن اس کی قیمت انہیں اپنی جان سے چکانا پڑی۔ فوج کو اس افسر کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘ اسپائس جیٹ اور فوج کا ردعمل: اسپائس جیٹ نے اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے وزارت شہری ہوابازی کو خط لکھ کر ملزم کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایئرلائن نے اعلان کیا کہ وہ اس افسر کو اپنی ’نو فلائی لسٹ‘ میں شامل کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جو اسے مستقبل میں اسپائس جیٹ کی پروازوں سے سفر کرنے سے روک دے گی۔ ایئرلائن کے ترجمان نے کہا: ’’ہمارے عملے کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس طرح کے تشدد کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘ دوسری طرف، بھارتی فوج نے اس واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔ فوج کے ایک ترجمان نے کہا: ’’ہم اس واقعے کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں۔ اگر افسر قصوروار پایا گیا تو اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ فوج اپنے اہلکاروں سے اعلیٰ اخلاقی معیارات کی توقع رکھتی ہے۔‘‘ قانونی و سماجی تناظر: سری نگر پولیس نے ملزم افسر کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا (BNS) کی دفعہ 351(2) (جسمانی نقصان پہنچانے)، دفعہ 352 (جان بوجھ کر توہین)، اور دفعہ 351(5) (شدید جسمانی نقصان) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس نے ایئرپورٹ کے سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کے بیانات جمع کیے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر سری نگر، بلال محی الدین بٹ، نے کہا: ’’ہم اس کیس کی شفاف تحقیقات کر رہے ہیں۔ ملزم کے فوجی عہدے کا کوئی اثر تحقیقات پر نہیں پڑے گا۔‘‘ یہ واقعہ بھارت میں ایئرپورٹس پر بڑھتی ہوئی بدسلوکی اور تشدد کے واقعات کی ایک تلخ یاد دہانی ہے۔ گزشتہ سال، ایئرلائن عملے کے ساتھ بدسلوکی کے 143 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں سے 20 فیصد میں جسمانی تشدد شامل تھا۔ ایک ایکس پوسٹ نے اس رجحان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’’ایئرلائن عملہ اپنی ڈیوٹی نبھاتا ہے، لیکن انہیں بدسلوکی اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیا ہمارا معاشرہ اتنا گر چکا ہے کہ ہم قانون کی پاسداری بھول گئے ہیں؟‘‘ زخمی ملازمین کی حالت: اسپائس جیٹ کے زخمی ملازمین میں سے رینوکا شرما کی حالت تشویشناک ہے، کیونکہ ان کی ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر کی وجہ سے انہیں طویل علاج کی ضرورت پڑے گی۔ سنیل کمار اب ہوش میں ہیں، لیکن ان کے سر اور سینے پر شدید چوٹیں ہیں۔ مشتاق احمد کے جبڑے کی سرجری کی جا رہی ہے۔ اسپائس جیٹ نے اعلان کیا کہ وہ اپنے ملازمین کے علاج کے اخراجات برداشت کرے گی اور انہیں مکمل قانونی اور مالی امداد فراہم کرے گی۔ نتیجہ: سری نگر ایئرپورٹ پر پیش آنے والا یہ واقعہ ایک افسوسناک مثال ہے کہ کس طرح طاقت کا غلط استعمال معاشرے کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ایک فوجی افسر، جس سے عزت اور ذمہ داری کی توقع کی جاتی ہے، نے اپنے غصے کو قانون سے بالاتر سمجھ کر عملے پر تشدد کیا۔ یہ واقعہ نہ صرف فوج کے وقار پر داغ لگاتا ہے بلکہ ایئرلائن عملے کی حفاظت کے لیے سخت پالیسیوں کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ اسپائس جیٹ کی فوری شکایت اور فوج کی تحقیقات سے امید ہے کہ انصاف ہوگا، لیکن یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قانون کی بالادستی ہر فرد کے لیے یکساں ہونی چاہیے، چاہے وہ کسی بھی عہدے پر ہو۔ ماخذ: انڈیا ٹوڈے: ٹائمز آف انڈیا: ہندوستان ٹائمز: نیوز 18: دی ہندو: ایکس پوسٹس: