https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/3709_2025-08-05_islamictube.webp

انیل امبانی سے ای ڈی کی پوچھ گچھ: 17,000 کروڑ کی دھوکہ دہی یا سرکاری تماشہ؟

انیل امبانی سے ای ڈی کی پوچھ گچھ: 17,000 کروڑ کے قرض دھوکہ دہی کیس میں طوفان، لیکن کیا یہ سب ایک ڈرامہ ہے؟ ہندوستان کے شیئر بازار کو ہلا دینے والی ایک اور خبر نے سرمایہ داروں اور عوام کے درمیان جاری کھیل کو ننگا کر دیا۔ انیل امبانی، ریلائنس گروپ کے چیئرمین، 17,000 کروڑ روپے کے مبینہ قرض دھوکہ دہی کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سامنے پیش ہوئے۔ یہ وہی امبانی ہیں جن کے کاروباری جال نے کبھی آسمان چھوا تھا، مگر آج وہ قرضوں کے جال میں پھنس کر تفتیش کے گھیرے میں ہیں۔ ای ڈی نے 24 جولائی سے شروع ہونے والی تین روزہ چھاپہ ماری میں 35 مقامات پر 50 کمپنیوں اور 25 افراد سے متعلق دستاویزات اور ڈیجیٹل ریکارڈز ضبط کیے۔ ییس بینک سے 2017-19 کے دوران 3,000 کروڑ کے غیر قانونی قرضوں کی منتقلی اور ریلائنس کمیونیکیشنز کے 14,000 کروڑ سے زائد کے دھوکہ دہی کی تحقیقات جاری ہیں۔ لیکن یہاں ایک تلخ سچائی ہے۔ جبکہ ای ڈی کی چھاپہ ماری اور پوچھ گچھ سرخیوں میں ہے، عوام یہ سوال اٹھا رہی ہے کہ کیا یہ سب ایک دکھاوا ہے؟ انیل امبانی اور اڈانی جیسے بڑے سرمایہ داروں کے خلاف تحقیقات تو ہوتی ہیں، مگر نتیجہ اکثر صفر۔ ییس بینک کے پروموٹرز کو قرضوں سے پہلے رشوت ملنا، شیل کمپنیوں کے ذریعے پیسوں کی ہیرا پھیری، اور جعلی دستاویزات کا کھیل—یہ سب ایک منظم سازش کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مگر سرکار کا رویہ کیا بتاتا ہے؟ جب عام آدمی معمولی قرض نہ چکانے پر جیل کی ہوا کھاتا ہے، تو ان سرمایہ داروں کو بار بار چھوٹ کیوں ملتی ہے؟ کیا یہ قانون کی بالادستی ہے یا سرمایہ داروں کی؟ سرکار کی خاموشی اور ای ڈی کی چنیدہ کارروائیاں عوام کے زخموں پر نمک چھڑکتی ہیں۔ جب ریلائنس پاور اور ریلائنس انفراسٹرکچر کے شیئرز گرتے ہیں، تو نقصان کس کا ہوتا ہے؟ عام سرمایہ کار کا، جو اپنی محنت کی کمائی ان کمپنیوں میں لگاتا ہے۔ دوسری طرف، اڈانی گروپ پر الزامات کی بوچھار ہو یا امبانی کی تفتیش، سرکار کی سرپرستی ان کے ساتھ رہتی ہے۔ پورٹس، ایئرپورٹس، اور توانائی کے منصوبوں سے لے کر سرکاری ٹھیکوں تک، ان سرمایہ داروں کی جڑیں گہری ہیں۔ جبکہ عام ہندوستانی مہنگائی، بے روزگاری، اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب رہا ہے، یہ سرمایہ دار سرکار کے سائے میں پلتے ہیں۔ ای ڈی نے بِسوال ٹریڈلنک کے منیجنگ ڈائریکٹر پرتھ سارثی بِسوال کو 68.2 کروڑ روپے کی جعلی بینک گارنٹی کے الزام میں گرفتار کیا۔ مگر کیا یہ گرفتاری اصل مجرموں تک پہنچے گی، یا یہ صرف ایک چھوٹا موہرہ ہے؟ عوام دیکھ رہی ہے کہ سرکار کی ترجیحات کہاں ہیں۔ جبکہ کسان، مزدور، اور چھوٹے تاجر قرضوں کے بوجھ سے خودکشی کر رہے ہیں، ان سرمایہ داروں کے لیے قانون ایک نرم چادر بن جاتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ سرکار سے سوال کیا جائے: کیا قانون سب کے لیے برابر ہے؟ یا یہ صرف غریبوں کو دبانے کا ہتھیار ہے؟ جب تک امبانی اور اڈانی جیسوں کو سرکار کی سرپرستی حاصل ہے، عوام کی آواز دبتی رہے گی۔ یہ تفتیش اگر سچ میں انصاف کی طرف بڑھتی ہے، تو یہ ایک انقلاب ہوگا۔ ورنہ، یہ محض ایک اور تماشہ ہے، جس کا نقصان عام ہندوستانی کو اٹھانا پڑے گا۔ حوالہ جات: انڈیا ٹوڈے، 4 اگست 2025 انڈین ایکسپریس، 25 جولائی 2025 این ڈی ٹی وی، 5 اگست 2025 ایکس پوسٹس، اگست 2025