
دہلی: سپریم کورٹ کا آوارہ کتوں پر بڑا فیصلہ، عوامی مقامات پر کھانا دینے پر پابندی
دہلی میں آوارہ کتوں کے معاملے نے گرماگرم بحث چھیڑ دی ہے، جو اب سپریم کورٹ تک جا پہنچا۔ عدالت عظمیٰ نے اس حساس مسئلے پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے عوامی مقامات پر کتوں کو کھانا دینے پر پابندی عائد کر دی اور نئے رہنما اصول جاری کیے۔ آئیے، اردو ادب کے شائستہ و بلیغ اسلوب میں اس فیصلے کی مختصر تفصیلات جانتے ہیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ 22 اگست 2025 کو سپریم کورٹ نے اپنے 11 اگست کے حکم میں ترمیم کرتے ہوئے کہا کہ آوارہ کتوں کو نس بندی اور ویکسینیشن کے بعد ان کے اصل علاقوں میں واپس چھوڑا جائے گا، سوائے ان کتوں کے جو ربیز سے متاثر ہوں یا جارحانہ رویہ رکھتے ہوں۔ عدالت نے پورے ملک کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا اور تمام ریاستیں اور مرکزی علاقوں کو نوٹس جاری کیے۔ عوامی مقامات پر کھانا دینے پر پابندی لگائی گئی، اور اس کے لیے مخصوص فیڈنگ زونز بنانے کا حکم دیا گیا۔ فیصلے کی پانچ اہم باتیں نس بندی اور رہائی: کتوں کو نس بندی اور ویکسینیشن کے بعد ان کے اصل علاقوں میں چھوڑا جائے گا، لیکن ربیز سے متاثر یا جارحانہ کتوں کو شیلٹرز میں رکھا جائے گا۔ ہیلپ لائن کا قیام: کتوں سے متعلق شکایات کے لیے ہر میونسپل وارڈ میں ایک ہیلپ لائن نمبر جاری کیا جائے گا۔ فیڈنگ زونز: عوامی مقامات پر کھانا دینے پر پابندی ہوگی، اور مخصوص فیڈنگ زونز بنائے جائیں گے۔ غیر مجاز مقامات پر کھانا دینے والوں پر جرمانہ عائد ہوگا۔ قومی پالیسی: عدالت نے اس معاملے کو قومی سطح پر اٹھایا اور تمام ہائی کورٹس سے متعلقہ مقدمات کی تفصیلات طلب کیں تاکہ ایک جامع قومی پالیسی بنائی جا سکے۔ جرمانہ اور عمل درآمد: کتوں کو پکڑنے میں رکاوٹ ڈالنے والوں پر 25,000 سے 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، اور پشو پریمی اپنائیت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ ایکس پر ایک صارف نے لکھا: "سپریم کورٹ کا فیصلہ متوازن ہے۔ کتوں کی فلاح اور انسانی تحفظ دونوں کا خیال رکھا گیا۔" — @IndiaLegalEye "انسانوں اور جانوروں کے درمیان ہم آہنگی قانون کی روشنی میں ہی ممکن ہے۔" — ایک قانونی ماہر حوالہ جات دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، لائیو منٹ، آؤٹ لک انڈیا، سپریم کورٹ آبزرور، ایکس پوسٹ