
پی ایم مودی کی ڈگری تنازعہ: دہلی ہائی کورٹ نے سی آئی سی کا حکم منسوخ کردیا
وزیراعظم نریندر مودی کی ڈگری سے متعلق تنازعہ پر دہلی ہائی کورٹ نے 25 اگست 2025 کو اہم فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی معلوماتی کمیشن (سی آئی سی) کے 2016 کے اس حکم کو منسوخ کردیا، جس میں دہلی یونیورسٹی کو 1978 کے بی اے طلبہ کے ریکارڈ کی جانچ کی اجازت دی گئی تھی۔ اس سال وزیراعظم مودی نے بھی اپنی گریجویشن مکمل کی تھی۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ مودی کی ڈگری کو عوامی طور پر ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں۔ آئیے، اردو ادب کے شائستہ و بلیغ اسلوب میں اس خبر کی مختصر تفصیلات جانتے ہیں۔ تنازعہ کی تفصیلات یہ تنازعہ 2016 میں شروع ہوا جب آر ٹی آئی کارکن نیرج کمار نے 1978 میں دہلی یونیورسٹی سے بی اے مکمل کرنے والے تمام طلبہ کے ریکارڈ کی تفصیلات مانگیں۔ سی آئی سی نے 21 دسمبر 2016 کو یونیورسٹی کو ان ریکارڈز کی جانچ کی اجازت دی تھی۔ دہلی یونیورسٹی نے اس حکم کو 2017 میں ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، جسے عدالت نے فوری طور پر روک دیا۔ 25 اگست 2025 کو جسٹس سچین دتہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی طلبہ کے ذاتی ریکارڈ کو ’امانت‘ کے طور پر رکھتی ہے، اور محض تجسس کی بنیاد پر اسے ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ یونیورسٹی اور سرکار کی دلیلیں سالیسٹر جنرل تشار مھتا نے یونیورسٹی کی جانب سے کہا کہ وہ عدالت کو ریکارڈ دکھانے کو تیار ہے، لیکن آر ٹی آئی کے تحت غیر متعلقہ افراد کے لیے ذاتی معلومات کا انکشاف رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی کا مقصد عوامی مفاد ہے، نہ کہ ذاتی تجسس۔ دوسری طرف، نیرج کے وکیل سنجے ہیگڑے نے دلیل دی کہ وزیراعظم کی تعلیمی اسناد عوامی مفاد کا حصہ ہیں، لیکن عدالت نے رازداری کو ترجیح دی۔ ایکس پر ایک صارف نے لکھا: "دہلی ہائی کورٹ نے پی ایم مودی کی ڈگری ظاہر کرنے کا سی آئی سی حکم منسوخ کردیا۔" — @LiveLawIndia "حقوق کی جنگ میں رازداری اور شفافیت کا توازن مشکل ہے۔" — ایک قانونی ماہر حوالہ جات انڈیا ٹوڈے، لائیو لا، ٹائمز آف انڈیا، دی ہندو، ہندوستان ٹائمز، ایکس پوسٹ