
اسرائیلی فورسز نے غزہ جانے والی امدادی کشتی قبضے میں لے لی، گریٹا تھنبرگ سمیت دیگر کارکنوں کو حراست میں لیا
یروشلم: اسرائیلی فورسز نے پیر کی صبح غزہ جانے والی ایک امدادی کشتی پر قبضہ کر لیا اور اس پر سوار ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت دیگر 12 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ یہ کارروائی غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے طویل عرصے سے جاری ناکہ بندی کو نافذ کرنے کے لیے کی گئی، جو اسرائیل-حماس جنگ کے دوران مزید سخت کر دی گئی ہے۔ امدادی مشن اور احتجاج فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے زیر اہتمام یہ کشتی ’مادلین‘ غزہ کے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان لے کر جا رہی تھی، جو اسرائیل کی فوجی مہم اور امدادی پابندیوں کی وجہ سے قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔ یہ فوجی مہم دوسری عالمی جنگ کے بعد سے سب سے مہلک اور تباہ کن مانی جاتی ہے۔ کولیشن نے بیان دیا کہ اسرائیلی فورسز نے بین الاقوامی پانیوں میں، غزہ سے 200 کلومیٹر دور کشتی پر قبضہ کیا اور غیر مسلح شہری عملے کو اغوا کر لیا، جبکہ بچوں کے دودھ، خوراک اور طبی سامان سمیت امدادی سامان ضبط کر لیا گیا۔ اسرائیلی موقف اسرائیلی وزارت خارجہ نے اسے ایک پبلک ریلیشنز اسٹنٹ قرار دیا اور ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’’سیلفی یاٹ‘‘ محفوظ طریقے سے اسرائیل کے ساحلوں کی طرف جا رہی ہے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ کارکنوں کو ان کے ممالک واپس بھیجا جائے گا اور امدادی سامان غزہ تک قائم شدہ چینلز کے ذریعے پہنچایا جائے گا۔ اسرائیلی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل نداو شوشانی نے بتایا کہ کشتی اشدود بندرگاہ کی طرف جا رہی ہے، اور کارکنوں کو راملے شہر کی حراستی سہولت میں رکھنے کے بعد ملک بدر کیا جائے گا۔ مادلین کا سفر مادلین یکم جون کو سسلی سے روانہ ہوئی تھی۔ جمعرات کو اس نے چار تارکین وطن کو بچایا تھا جو لیبیا کے کوسٹ گارڈ کی حراست سے بچنے کے لیے سمندر میں کود گئے تھے۔ گریٹا تھنبرگ نے حراست کے بعد جاری کردہ پیغام میں کہا، ’’میں اپنے دوستوں، خاندان اور ساتھیوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ سویڈش حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ مجھے اور دیگر کارکنوں کو جلد رہا کیا جائے۔‘‘ بین الاقوامی ردعمل کشتی پر موجود چھ فرانسیسی شہریوں میں سے ایک، فلسطینی نژاد یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسان بھی تھیں، جنہیں اسرائیلی پالیسیوں کی مخالفت کی وجہ سے اسرائیل میں داخلے پر پابندی ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ انہیں جلد فرانس واپس آنے دیا جائے۔ سویڈش وزیر خارجہ ماریا مالمر اسٹینرگارڈ نے کہا کہ مادلین کے عملے کو خطرات کا علم تھا اور وہ ذاتی طور پر اس کے ذمہ دار ہیں۔ قانونی موقف عدالہ نامی قانونی حقوق گروپ نے کہا کہ اسرائیل کا بین الاقوامی پانیوں میں کشتی پر قبضہ غیر قانونی ہے کیونکہ یہ فلسطین کے ساحلی پانیوں کی طرف جا رہی تھی، نہ کہ اسرائیل کی طرف۔ انہوں نے غیر مسلح کارکنوں کی گرفتاری کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ اسرائیلی دعویٰ اور حقیقت اسرائیلی حکام نے کہا کہ فلوٹیلا ایک ٹرک سے بھی کم امدادی سامان لے کر جا رہا تھا۔ سرکاری ترجمان ڈیوڈ مینسر نے کہا، ’’یہ امدادی مشن نہیں، انسٹاگرام ایکٹوازم ہے۔ اسرائیل نے گزشتہ دو ہفتوں میں 1,200 سے زائد ٹرک امداد غزہ پہنچائی ہے۔ گریٹا امداد نہیں، اپنی تشہیر کے لیے آئی تھیں۔‘‘ تاہم، 2.5 ماہ کے مکمل ناکہ بندی کے بعد گزشتہ ماہ اسرائیل نے کچھ بنیادی امداد کی اجازت دی، لیکن امدادی کارکنوں اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ناکہ بندی ہٹانے اور فوجی کارروائی ختم نہ ہونے تک قحط کا خطرہ برقرار رہے گا۔