ملفوظات اکابر

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَتَبَ اللَّهُ مَقَادِيرَ الْخَلَائِقِ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ قَالَ وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ(مسلم شریف: ۳۶۵۳)

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: " اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی تقدیر آسمانوں اور زمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال قبل ہی لکھ دی تھیں اور فرمایا کہ ”اللہ کا عرش پانی پر تھا۔(تفہیم المسلم)

Naats

اہم مسئلہ

اللہ رب العزت کے لیے لفظ ”خدا“ کا استعمال لفظ ”خدا“ فارسی زبان کا لفظ ہے ، جو کسی حد تک واجب الوجود کا ترجمہ ہے ، اللہ رب العزت کے لیے اس کا استعمال اکابر امت سے چلا آرہا ہے، لہذا اللہ تعالیٰ کے لیے اس کا استعمال جائز ہے، لیکن چوں کہ یہ لفظ " الله (اسم ذات) کا نہ نعم البدل ہے، اور نہ اس کے برابر ، اس لیے اللہ کی پاک ذات کے لیے اس کا اسمِ ذات اللہ کا استعمال سب سے بہتر ہے۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۵۴)

زبان کی حفاظت اسلاف امت کی نظر میں

سیدنا داؤد علیہ السلام فرماتے تھے: ” اگر بولنا چاندی ہے تو چپ رہنا سونا ہے ۔ (احیاء العلوم : ۳/ ۱۷۸) حضرت حکیم لقمان سے کسی نے پوچھا کہ آپ اتنے بڑے مرتبے تک کیسے پہنچے؟ فرمایا: ” سچ بولنے اور فضول باتوں سے بچنے کی برکت سے پہنچا ہوں“۔ حضرت ابو بکر صدیق لا یعنی سے بچنے کے لئے منہ میں کنکریاں ڈال رکھتے تھے۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳) حضرت عمر بن الخطاب فرماتے ہیں کہ جو بہت بولتا ہے وہ بہت غلطیاں کرتا ہے، جو بہت غلطیاں کرتا ہے اس سے کثرت سے گناہ سرزد ہوتے ہیں اور جو بہ کثرت گناہ کرتا ہے اس کے لئے جہنم ہی زیادہ مناسب ہے ۔ (فیض القدیر : ٢٨٣/٦ ) حضرت حسن بصری فرماتے تھے: ” جو شخص اپنی زبان کی حفاظت نہیں کر سکتا وہ اپنے دین کی حفاظت نہیں کر سکتا“ ۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳)

//