انگلش گرامر سیکھیں

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِي رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ: أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الحَجَّاجِ فَقَالَ: "اِصْبِرُوا فَإِنَّهُ لَا يَاْتِي زَمَانٌ إِلَّا وَالَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَّبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه البخاري)

حضرت زبیر بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے ، ہم نے ان کے پاس حجاج کے مظالم کا شکوہ کیا ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا صبر سے کام لو اس لئے کہ جو وقت آرہا ہے اس سے پیچھے آنے والا وقت پہلے سے زیادہ خراب ہوگا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو گے، میں نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ سے سنی ہے۔(روضةالصالحین ج۱ ص۲۸۹ )

آیۃ القران

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (۴۰) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى(۴۱)(سورۃ النزعت)

لیکن وہ جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے کا خوف رکھتا تھا، اور اپنے نفس کو بُری خواہشات سے روکتا تھا(۴۰) تو جنت ہی اُس کا ٹھکانا ہوگی(۴۱)

مشہور ائمہ فقہ و حدیث

ائمہ اربعہ (۱) امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابتؒ پیدائش ۸۰ھ وفات ۱۵۰ھ (۲)امام مالک بن انسؒ پیدائش ۹۳ھ وفات ۱۷۹ھ (۳)امام محمد بن ادریس شافعیؒ پیدائش ۱۵۰ھ وفات ۲۰۴ھ (۴)امام احمد بن حنبلؒ پیدائش ۱۶۴ھ وفات ۲۴۱ھ ائمہ حدیث (۱)محمد بن اسماعیلؒ بخاری پیدائش ۱۹۴ھ وفات ۲۵۶ھ- (۲)مسلم بن حجاج نیشاپوریؒ پیدائش ۲۰۴ھ وفات ۲۶۱ھ- (۳)ابوداؤد سلیمان بن اشعثؒ پیدائش ۲۰۲ھ وفات ۲۷۵ ھ- (۴)ابو عیسی محمد بن عیسیٰ ترمذیؒ پیدائش ۲۰۹ھ وفات ۲۷۹ھ (۵)ابو عبد اللہ احمد بن شعیب نسائیؒ پیدائش ۲۱۴ ھ وفات ۳۰۰ھ (۶)محمد بن یزید بن عبد اللہ ابن ماجہؒ پیدائش ۲۰۷ھ وفات ۲۷۳ھ

Naats

اہم مسئلہ

عملِ کثیر نمازی کے اس عمل کو کہا جاتا ہے جو اصلاح صلوۃ کے لیے نہ ہو، اور اعمال صلوۃ میں سے بھی نہ ہو، اور اس کو اس انداز سے کیا جائے کہ اچانک دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے، ایسے عمل سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، بہت سے لوگوں سے نماز میں عمل کثیر سرزد ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی نماز فاسد ہو جاتی ہے، مگر عمل کثیر کی یہ تعریف معلوم نہ ہونے کی وجہ سے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی نماز ہو گئی ، اس لیے نماز میں خوب اطمینان وسکون سے کھڑا ہونا چاہیے۔ (تبیین الحقائق : ۴۱۲/۱)(ماخوذ :درسی و تعلیمی اہم مسائل ص:۱۱۲)

//