ملفوظات حکیم الامت جلد ٢

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا فَزِعًا يَقُولُ ‏"‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ، فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هٰذَا ‏"‏‏.‏ وَحَلَّقَ بِأُصْبُعِهِ وَبِالَّتِي تَلِيهَا، فَقَالَتْ زَيْنَبُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ، إِذَا كَثُرَ الْخَبَثُ ‏"‏‏(بُخاری شریف:۳۵۹۸)

حضرت زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی ﷺ ان کے پاس گھبرائے ہوئے آئے، فرمایا: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں! عربوں کے لئے ہلاکت ہے اس برائی سے جو قریب آچکی ہے، آج یا جوج ماجوج کی دیوار سے اتنا کھول دیا گیا، اور آپﷺ نے اپنی انگلی سے اور اس کے پاس والی انگلی سے حلقہ بنایا ، حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: کیا ہم ہلاک ہونگے درانحالیکہ ہم میں نیک لوگ ہونگے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، جب گندگی زیادہ ہو جائے گی ( یہ آپ نے ایک خواب دیکھا تھاحقیقی دیوار کا کھلنا مراد نہیں)(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا (۱۷۴)(سورۃ النساء)

اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے کھلی دلیل آچکی ہے، اور ہم نے تمہارے پاس ایک ایسی روشنی بھیج دی ہے جو راستے کی پوری وضاحت کرنے والی ہے (۱۷۴)(آسان ترجمۃ القران)

خود کلامیاں

اے دل مضطرب ! تیرا سکون کہاں کھو گیا ، تیری خوشی کیا ہوئی ، تیرا چین کس نے برباد کر دیا ، تو بھی عجیب ہے ، چند مشکل الحصول خواہشات کے درپے ہو کر تو نے اپنے سکون و طمانیت کو ہی داؤ پر لگا دیا !!! دیکھ ! سکون سے بڑی کوئی دولت نہیں ، خوش رہنا سیکھ ! سادا پانی پی کر ، درختوں اور دیواروں کے سائے میں بیٹھ کر ، اس چند روزہ زندگی کے بعد دائمی سکون کے متعلق سوچ کر ۔ خوش رہنا سیکھ ! قمریوں اور کوئلوں کے نغمات سن کر ، بلبل کے مسحور کن نالوں سے مسحور ہو کر ، پروانے کو شمع کے گرد گھومتا دیکھ کر ۔ چڑیوں کے چہچہوں اور دریاؤں کے شور کو محسوس کر ! اپنے من کی دنیا بسا ! تنہائی سے دل لگا ، کتابوں کو عزیز از جان دوست بنا ! مایوسی چھوڑ اور محنت سے کام لے ، اور ان سب کے ساتھ ساتھ رب کا نام لے

Naats

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص نماز میں یا غیر نماز میں سجدہ کی مسنون حالت کو چھوڑ کر اس طرح سوئے کہ اس کی کہنیاں زمین پر ٹکی ہوئی ہوں، اور پیٹ رانوں سے لگا ہوا ہو، اور اسی حالت میں اسے نیند آ جائے ، تو اس کا وضو باقی نہیں رہے گا(اہم مسائل/ج:۷/ص:۴۸)

//