وصایا انبیاء و اولیاء انسائیکلوپیڈیا جلد ٢

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عُثْمَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، دَخَلَ الْجَنَّةَ(مسلم شریف: ۱۳۶)

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص مر گیا اور وہ ( یقین کے ساتھ ) جانتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘

آیۃ القران

وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۲۵)(سورۃ یونس)

اور اللہ لوگوں کو سلامتی کے گھر کی طرف دعوت دیتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے تک پہنچا دیتا ہے(۲۵)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : سلامتی کے گھر سے مراد جنت ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دعوت تو تمام انسانوں کے لئے عام ہے کہ وہ ایمان اور عمل صالح کے ذریعے جنت حاصل کریں لیکن اس تک پہنچنے کا جو سیدھا راستہ ہے، اس تک اللہ تعالیٰ اسی کو پہنچاتا ہے جسے وہ اپنی حکمت سے چاہتا ہے اور اس کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ اسی کو پہنچایا جائے جو اپنے اختیار اور ہمت کو کام میں لاکر جنت کی ضروری شرائط پوری کرے۔(آسان ترجمۃ القران)

قانون توڑنا جائز نہیں

آج ہمارے معاشرے میں یہ فضا عام ہوگئی ہے کہ قانون شکنی کو ہنر سمجھا جاتا ہے۔قانون کو علانیہ توڑا جاتا ہے۔اور اس کو بڑی ہوشیاری اور چالاکی سمجھا جاتا ہے، یہ ذہنیت درحقیقت اس وجہ سے پیدا ہوئی کہ جب ہم ہندوستان میں رہتے تھے،اور وہاں انگریز کی حکومت تھی، انگریز غاصب تھا ، اس نے ہندوستان پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا،اور مسلمانوں نے اس کے خلاف آزادی کی جنگ لڑی،۸۵۸۱؁ء کے موقع پر اور بعد میں بھی اس کے ساتھ لڑائی کا سلسلہ جاری رہا،اور انگریز کی حکومت کو مسلمانوں نے کبھی دل وجان سے تسلیم نہیں کیا،لہذا ہندوستان میں انگریز کی حکومت کے خلاف علمائے کرام نے یہ فتویٰ بھی دیا کہ قانون توڑو،کیوں کہ انگریز کی حکومت جائز حکومت نہیں ہے،اگرچہ بعض علماء اس فتوی کی مخالفت کرتے تھے،بہر حال اس وقت قانون توڑنے کا ایک جواز تھا، اب قانون توڑنا جائز نہیں۔ لیکن انگریز کے چلے جانے کے بعد جب پاکستان بنا تو یہ ایک معاہدے کے تحت وجود میں آیا اس کا ایک دستور اور قانون ہے،اور پاکستان کے قانون پر بھی یہی حکم عائد ہوتا ہے کہ جب تک وہ قانون ہمیں کسی گناہ پر مجبور نہ کرے اس وقت تک اس کی پابندی واجب ہے،اس لیے کہ ہم نے عہد کیا ہے کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں، اس لیے ہم اس کے قانون کی پابندی کریں گے،

Naats

اہم مسئلہ

قیلولہ کا حکم - دو پہر میں کھانا کھانے کے بعد تھوڑی دیر آرام کرنے کو قیلولہ کہتے ہیں۔ اس کے لئے نیند آنا ضروری نہیں ، اور قیلولہ کرنا سنت ہے، اس سے رات کی عبادت میں مدد ملتی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ”قیلولہ کیا کرو؛ اس لئے کہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا“۔(کتاب النوازل/ج:۱۵/ص:۲۹۴)

//