کارکنان تبلیغ کے لئے مولانا الیاسؒ کی مفید باتیں اور اہم ہدایات

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قُبِضَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَأَبُو بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَعُمَرُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ(مسلم شریف: ۲۳۴۸)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کا انتقال ہوا تو آپ تریسٹھ برس کے تھے ، ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا انتقال بھی تریسٹھ برس کی عمر میں ہوا اور عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال بھی تریسٹھ برس ہی کی عمر میں ہوا۔(تفہیم المسلم)

آیۃ القران

قُلْ اِنَّ رَبِّیْ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ وَ یَقْدِرُ لَهٗ وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَهُوَ یُخْلِفُهٗ وَ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ(۳۹)(سورۃ سبا)

کہہ دو کہ : میرا پروردگار اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے رزق کی فراوانی کردیتا ہے، اور (جس کے لیے چاہتا ہے) تنگی کردیتا ہے۔ اور تم جو چیز بھی خرچ کرتے ہو وہ اس کی جگہ اور چیز دے دیتا ہے، اور وہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔(۳۹)(آسان ترجمۃ القران)

اسلام سے بغاوت فرمانروائے کائنات سے بغاوت

*{اسلام سے بغاوت فرمانروائے کائنات سے بغاوت}* یعنی اللہ کے نزدیک انسان کے لیے صرف ایک ہی نظام زندگی اور ایک ہی طریقہ حیات صحیح و درست ہے ، اور وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کو اپنا مالک و معبود تسلیم کرے اور اس کی بندگی و غلامی میں اپنے آپ کو بالکل سپرد کردے اور اس کی بندگی بجا لانے کا طریقہ خود نہ ایجاد کرے ، بلکہ اس نے اپنے پیغمبروں کے ذریعہ سے جو ہدایت بھیجی ہے ، ہر کمی و بیشی کے بغیر صرف اسی کی پیروی کرے ۔ اسی طرز فکر و عمل کا نام”اسلام“ ہے ، اور یہ بات سراسر بجا ہے کہ کائنات کا خالق و مالک اپنی مخلوق اور رعیت کے لیے اس اسلام کے سوا کسی دوسرے طرز عمل کو جائز تسلیم نہ کرے ۔ آدمی اپنی حماقت سے اپنے آپ کو دہریت سے لے کر شرک و بت پرستی تک ہر نظریے اور ہر مسلک کی پیروی کا جائز حق دار سمجھ سکتا ہے ، مگر فرماں روائے کائنات کی نگاہ میں تو یہ نری بغاوت ہے ۔

Naats

اہم مسئلہ

ٹرین کی ٹنکی کا پانی ٹرین یعنی ریل گاڑی کی ٹنکی میں جو پانی ہوتا ہے، اگر اس میں اوصاف ثلاثہ یعنی رنگ، بو اور مزہ میں سے کوئی وصف نہ پایا جائے تو وہ پانی پاک ہے، اس سے وضو اور غسل کرنا درست و جائز ہے طبعی کراہت کی وجہ سے اس کی پاکی میں شبہ نہ کیا جائے۔ (اہم مسائل/ج:۴/ص:۲۸)

//