احسن الھدایہ شرحِ اردو ہدایہ 1
10.47 MB

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ قِيلَ : وَمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : الَّذِي لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَايِقَهُ(بُخاری شریف:۶۰۱۶)

حضرت ابو شریح سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدا کی قسم وہ مسلمان نہیں بخدا وہ مسلمان نہیں واللہ وہ مسلمان نہیں عرض کیا گیا کون یا رسول الله ؟ فرمایا وہ جس کا پڑوسی اس کے ضرر سے محفوظ نہ رہے۔(نصر الباری)

آیۃ القران

قُلْ اِنِّیْۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَۙ(۱۱)وَ اُمِرْتُ لِاَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ(۱۲)(سورۃ الزمر)

کہہ دو کہ : مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی اس طرح عبادت کروں کہ میری بندگی خالص اسی کے لیے ہو۔(۱۱) اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلا فرمانبردار میں بنوں۔(۱۲)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : اس میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ جو شخص دوسروں کو کسی نیکی کی دعوت دے، اسے چاہیے کہ پہلے خود اس پر عمل کرکے دکھائے۔(آسان ترجمۃ القران)

زندگی کا فلسفہ

ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﺷﺮﻁ ﺯﻧﺪﮦ ﺭﮨﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﮨﻮﻧﮯ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺭﮎ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺗﯽ ﭼﻠﺘﯽ ﮨﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﮐﺜﺮ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﺟﻦ ﮐﮯ ﺑﻨﺎ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﻧﺎ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻧﺎﮔﺰﯾﺮ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﮨﻢ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ ﯾﺎ ﺑﭽﮭﮍ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺑﻐﯿﺮ ﻭﺟﮧ ﮐﮯ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﻕ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﺗﺎ ﻭﮦ ﺭﻭﺍﮞ ﺩﻭﺍﮞ ﮨﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﺷﻮﺍﺭ ﺿﺮﻭﺭ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﻭﻗﺖ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﺑﺪﻝ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯽ ﺭﺷﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺣﺴﺎﺳﺎﺕ ﺑﮭﯽ اﮔﺮ ﺗﻢ ﺗﻨﮩﺎﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﺩﻝ ﺷﮑﻦ ﻟﻤﺤﺎﺕ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﻣﺤﺴﻮﺳﺎﺕ ﮐﻮ ﭘﺎﻣﺎﻝ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮨﻮا ﺗﻢ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﺁﺋﮯ ﺗﮭﮯ، ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﯽ ﺟﺎﺅ ﮔﮯ ﺟﺐ ﻗﺪﺭﺕ ﻧﮯ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺍﮐﯿﻼ ﮨﯽ ﺗﺨﻠﯿﻖ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﮔﮭﺒﺮﺍﻧﺎ ﮨﻤﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻓﻠﺴﻔﮧ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺟﺘﻨﯽ ﺟﻠﺪ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺗﻨﯽ ﮨﯽ ﺍﺫﯾﺖ ﮐﻢ ﮨﻮﮔﯽ

Naats

اہم مسئلہ

عبادتوں میں ریاء ( دکھلاوا ) حرام ہے نصوص قطعیہ سے ثابت ہے کہ عبادتوں میں اخلاص واجب ہے اور ریاء و دکھلاوا حرام ہے، اپنی عبادتوں میں اللہ کی رضا کا مقصود ہونا اخلاص ہے کسی اور چیز کا مقصود ہو نا ریاء ہے، آپ ﷺ نے ریاء کو شرک اصغر فرمایا ہے، اگر کوئی شخص اس لئے نماز پڑھے کہ لوگ ترک صلوۃ کرتے ہوئے دیکھیں گے تو کیا کہیں گے ، یا کوئی طالب علم نماز چھوڑنے پر سزا کے ڈر سے نماز پڑھے تو یہ بھی ریاء میں داخل ہے ، اس طرح سے پڑھی جانیوالی نماز صحیح تو ہو جائے گی مگر ثواب سے خالی ہوگی ، کیوں کہ صحت ثواب کو اور ثواب صحت کو مستلزم نہیں ہے صحت شرائط و ارکان سے متعلق ہے اور ثواب اخلاص سے ، لہٰذا جب کوئی عبادت کی جارہی ہو تو اخلاص کے ساتھ کی جائے تا کہ وہ صحیح بھی ہو جائے اور آخرت میں ثواب بھی حاصل ہو اور یہی عبادت کی غرض ہے۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۲۰۷)

//