القراءۃ الواضحۃ ۱
9.76 MB

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ، فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ فَاعِلاً فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي(بُخاری شریف: ۵۶۷۱)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ہرگز کسی دُکھ کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے، اور اگر موت کی تمنا کرنی ہی ہے تو کہے: اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی بہتر ہے زندہ رکھ، اور جب میرے لئے موت بہتر ہو مجھے دنیا سے اٹھا لے(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ (۳۶)(سورۃ سبا)

کہہ دو کہ : میرا پروردگار جس کے لئے چاہتا ہے، رزق کی فراوانی کر دیتا ہے، اور (جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگی کر دیتا ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو سمجھتے نہیں ہیں(۳۶)(آسان ترجمۃ القران)

​​​​​​جب نیک بنیں گے تب ایک بنیں گے:

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ایک اصول ذہن میں رکھ لیں کہ میاں بیوی کی تمنا یہی ہوتی ہے کہ ہم ایک بن جائیں ۔جسم ایک ہوجائیں،ہم ایک دوسرے پر قربان ہوں،ہم ایک دوسرے سے پیار محبت کی زندگی گزاریں، ہمارے دل ایک ہو جائیں، اس لیے یہ بات اپنے دلوں میں لکھ لیجئے۔ "جب نیک بنو گے تب ایک بنو گے"ـ جب تک طبیعتوں میں نیکی نہیں آئے گی دل ایک نہیں بن سکتے۔ نیک بنو گے تو ایک بنو گے اس لیے میاں کو چاہیے کہ وہ بھی نیک بنے اس کے دل میں خوفِ خدا ہو اور بیوی کے دل میں بھی خوف خدا ہو۔ اس لیے سورۃ النساء کو پڑھ کر دیکھ لیجیے۔ آپ کو ہر چند آیتوں کے بعد اِتقِ اللّـٰهَ•اِتقِ اللّـٰهَ•اِتقِ اللّـٰهَ کا لفظ ملے گا۔ اس لیے کہ اللہ تعالٰی جانتے تھے کہ جب تک میاں بیوی کے دل میں اللہ کا خوف نہیں ہوگا یہ اس وقت تک ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت کی زندگی نہیں گزار سکیں گے ـ بعض بزرگ فرماتے تھے کہ جو عورت ایک اللہ کی بندی نہیں بنتی اس کو پھر ہزاروں کی بندی بننا پڑتا ہے اب یہ دفتروں میں کام کرنے والی عورتوں کو دیکھیں! بے چاری سیل گرل بنتی ہیں کیسے کیسے گاہکوں کی مختلف انداز سے منت سماجت کرتی ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

Naats

اہم مسئلہ

بسا اوقات کسی کی آمد کے عین موقع پر لائٹ چلی جاتی ہے، تو کہا جاتا ہے کہ ” آپ آئے تو لائٹ گئی“ یہ بدفالی ہے، جو شرعاً جائز نہیں ہے، اسی طرح جب کوئی بات کہتے ہوئے لائٹ آجاتی ہے، تو کہا جاتا ہے کہ بات صحیح ہے، اس لئے لائٹ آگئی یہ فال نیک ہے، جو شرعاً جائز ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۳۸)

//