بذل المجھود فی حل سنن ابی داود الجزء ١٣
11.32 MB

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا(مسلم شریف:۱۹۵۶)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کسی روح والی چیز کو ( نشانہ بازی کا ) ہدف مت بناؤ ۔“

آیۃ القران

وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵)(سورۃ الذاریات)

اور نصیحت کرتے رہو، کیونکہ نصیحت ایمان لانے والوں کو فائدہ دیتی ہے۔(۵۵)(آسان ترجمۃ القران)

​​​​اے گناہوں میں غرق انسان موت کو یاد کر :

میرے مسلمان بھائی! جب برائی کا حکم دینے والا نفس امارہ تجھے اللہ اور اس کے پیغمبرﷺ کی نافرمانی کی طرف کھینچے تو تُو.....لذتوں کو توڑنے والی....شہوتوں کو کاٹنے والی....جماعتوں کو جدا جدا کردینے والی....موت کو یاد کیا کر ـ اس بات سے ڈر کہ تجھے اس حال میں موت آئے جس پر اللہ بزرگ و برتر راضی نہ ہو اور تو گھاٹا پانے والوں میں سے ہوجائے ـ جب اندھیرے میں کسی برائی کے لیے تجھے تنہائی ملے....اور نفس امارہ گناہ کی طرف دعوت دے رہا ہو....تو تُو اللہ سے حیاء کر اور نفس کو کہہ دے....جس ذات نے اندھیرا پیدا کیا ہے یقیناً وہ مجھے دیکھ رہی ہے....بڑا فرق ہے اس شخص میں جو زانیہ کی گود میں مرے....اور اس شخص میں جو ارض و سماء کے رب کو سجدہ کرتے ہوئے مرے....بڑا فرق ہے اس شخص میں جو آلات موسیقی فسق اور نافرمانی کے درمیان مرے....اور اس شخص میں جو اللہ واحد مالک جزاء و سزا کا ذکر کرتا ہوا مرے....اب ان میں سے جو تُو چاہتا ہے اپنے نفس کے لیے پسند کرلے ـ

Naats

اہم مسئلہ

امتحان میں نقل کرنا یا کروانا امتحان کا مقصود، نصاب سے مطلوب، طلباء کی استعداد وصلاحیت کو جانچنا اور پرکھنا ہے، اس لیے کسی طالب علم کا بحالت امتحان کسی کی جوابی کاپی دیکھ کر نقل کرنا یا کروانا، یا اپنے ساتھ جوابی تحریر لے جانا، احکام انتظامیہ کی خلاف ورزی ممتحن کے ساتھ دھوکہ دہی، اور جھوٹ و خیانت جیسی عظیم قباحتوں کا موجب ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز اور سخت گناہ ہے۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۶۲)

//