دروس اللغة العربية لغير الناطقين بها الجزء الأول
8.18 MB

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يَكُونَ صِدِّيقًا ، وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا(بُخاری شریف:۶۰۹۴)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت تک لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق ( بہت سچا) ہو جاتا ہے اور بلا شبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم تک لے جاتی ہے اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں کذاب ( بہت جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے۔(نصر الباری)

آیۃ القران

اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱)(سورۃ المائدہ)

شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض کے بیج ڈال دے، اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روک دے۔ اب بتاؤ کہ کیا تم (ان چیزوں سے) باز آجاؤ گے ؟(۹۱)(آسان ترجمۃ القران)

خود کلامیاں

اے دل مضطرب ! تیرا سکون کہاں کھو گیا ، تیری خوشی کیا ہوئی ، تیرا چین کس نے برباد کر دیا ، تو بھی عجیب ہے ، چند مشکل الحصول خواہشات کے درپے ہو کر تو نے اپنے سکون و طمانیت کو ہی داؤ پر لگا دیا !!! دیکھ ! سکون سے بڑی کوئی دولت نہیں ، خوش رہنا سیکھ ! سادا پانی پی کر ، درختوں اور دیواروں کے سائے میں بیٹھ کر ، اس چند روزہ زندگی کے بعد دائمی سکون کے متعلق سوچ کر ۔ خوش رہنا سیکھ ! قمریوں اور کوئلوں کے نغمات سن کر ، بلبل کے مسحور کن نالوں سے مسحور ہو کر ، پروانے کو شمع کے گرد گھومتا دیکھ کر ۔ چڑیوں کے چہچہوں اور دریاؤں کے شور کو محسوس کر ! اپنے من کی دنیا بسا ! تنہائی سے دل لگا ، کتابوں کو عزیز از جان دوست بنا ! مایوسی چھوڑ اور محنت سے کام لے ، اور ان سب کے ساتھ ساتھ رب کا نام لے

Naats

اہم مسئلہ

گری پڑی چیز کا اٹھانا لقطہ یعنی گری پڑی چیز کسی شخص کا وہ کھویا ہوا مال ہے جسے کوئی اور شخص اٹھا لے، لقطہ کا اٹھانا کبھی مستحب ہوتا ہے کبھی مباح اور کبھی حرام، اگر اندیشہ ہو کہ نہ اٹھانے کی صورت میں وہ سامان ضائع ہو جائے گا تو اصل مالک تک پہنچانے کی نیت سے اسے اٹھا لینا مستحب ہے، بلکہ شوافع کے نزدیک واجب ہے ، اگر ضیاع کا اندیشہ نہ ہو تو اس کا اٹھانا مباح ہے ، اور اس نیت سے اٹھانا کہ وہ خود رکھ لے گا اصل مالک تک نہ پہنچائے گا تو یہ حرام ہے، کیوں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ” لقطہ یعنی گری پڑی چیز اٹھانا اس کے لیے حلال ہے جو اعلان کا ارادہ رکھتا ہو ۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۲۳)

//