معلم الانشاء ۳
3.48 MB

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَأْكُلُ الرُّطَبَ بِالْقِثَّاءِ(بُخاری شریف ۵۴۴۰)

عبداللہ بن جعفرؓ کہتے ہیں : میں نے نبی ﷺ کو تازہ کھجور کو ککڑی کے ساتھ کھاتے دیکھا۔(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

كَيْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَكُنْتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيْكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ(۲۸)(سورۃ البقرہ)

تم اللہ کے ساتھ کفر کا طرز عمل آخر کیسے اختیار کر لیتے ہو، حالانکہ تم بے جان تھے، اُسی نے تمہیں زندگی بخشی، پھر وہی تمہیں موت دے گا ، پھر وہی تم کو (دوبارہ) زندہ کرے گا ، اور پھر تم اسی کے پاس لوٹ کر جاؤ گے (۲۸)(آسان ترجمۃ القران)

اصلاح کن جواب

حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے ایک خلیفہ نے آپ کو خط لکھتے ہوئے اپنے اصلاحی اور ملی کارنامے شمار کرائے، کہ آج کل میں وعظ بھی کہہ رہا ہوں، درس وتدریس بھی کر رہا ہوں، تصنیف وتالیف بھی جاری ہے......... وغیرہ وغیرہ. حضرت نے جواب میں عجیب بات فرمائی، جو ہم سب کے لیے حد درجہ قابلِ توجہ ہے. فرمایا کہ: میاں! یہ سب تو تم دوسروں کا کام کر رہے ہو؟ اور اس طرح کی خدمات تو اللہ تعالیٰ "رجلِ فاجر" سے بھی لے لیتے ہیں. تم تو یہ بتاؤ کہ تمھارے ذاتی اعمال اور احوال کیسے چل رہے ہیں؟ تزکیۂ قلب اور اصلاحِ نفس کا معاملہ کیسا ہے؟ حضرت کے اس مضمون کو سامنے رکھتے ہوئے اگر آج ہم اپنے حالات کا جائزہ لیتے ہیں، تو معاملہ نہایت نازک نظر آتا ہے. کیوں کہ جس علم کا مقصد اور محور اپنی فکر اور اصلاح کے بجائے، صرف دوسروں پر نظر ہوجائے، تو اس کا معاملہ خطرناک ہوجاتا ہے.

Naats

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص نماز جمعہ کیلئے ایسے وقت پہونچا کہ نماز جمعہ ختم ہو چکی ہو، تو اگر کسی اور مسجد میں نماز جمعہ مل سکتی ہو تو وہاں جا کر ادا کرے ورنہ ظہر کی نماز پڑھے، کیوں کہ نماز جمعہ کی قضاء نہیں ہے (اہم مسائل/ج:۲/ص:۱۰۸)

//