معلم الانشاء 1
3.03 MB

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ عَلِيًّا، يَقُولُ: مَا جَمَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ، غَيْرِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، فَإِنَّهُ جَعَلَ يَقُولُ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ: ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي(مسلم شریف:۶۲۳۳)

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کسی کے لئے اپنے والدین کو جمع نہیں کیا سوائے سعد بن مالک کے ۔ ( سعد بن ابی وقاص کے ۔ مالک ان کے والد کا نام تھا جب کہ ابو وقاص کنیت تھی)۔ آپ ان سے غزوہ احد کے روز فرمارہے تھے: تیر اندازی کرو! تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں !(تفہیم المسلم)

آیۃ القران

وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا(۴۷)وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِیْنَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ دَعْ اَذٰىهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا(۴۸)(سورۃ الاحزاب)

تم مومنوں کو خوشخبری سنا دو کہ ان پر اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہونے والا ہے۔(۴۷) اور کافروں اور منافقوں کی بات نہ مانو اور ان کی طرف سے جو تکلیف پہنچے اس کی پرواہ نہ کرو، اور اللہ پر بھروسہ رکھو اور اللہ رکھوالا بننے کے لیے کافی ہے۔(۴۸)(آسان ترجمۃ القران)

عذاب ادنی عذاب اکبر کی یاددہانی کا ذریعہ

اللہ ﷻ کے عذاب دو ہیں اکبر اور ادنی۔ عذاب اکبر آخرت کا عذاب ہے جو کفر و فسق کی پاداش میں دیا جائے گا ۔ اس کے مقابلہ میں عذاب ادنیٰ ہے جس سے مراد وہ تکلیفیں ہیں جو اسی دنیا میں انسان کو پہنچتی ہیں ۔ مثلاً افراد کی زندگی میں سخت بیماریاں ، اپنے عزیز ترین لوگوں کی موت ، المناک حادثے ، نقصانات ، ناکامیاں وغیرہ ۔ اور اجتماعی زندگی میں طوفان ، زلزلے ، سیلاب ، وبائیں ، قحط ، فسادات ، لڑائیاں اور دوسری بہت سی بلائیں جو ہزاروں ، لاکھوں ، کروڑوں انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہیں ۔ ان آفات کے نازل کرنے کی مصلحت یہ ہے کہ عذاب اکبر میں مبتلا ہونے سے پہلے ہی لوگ ہوش میں آجائیں اور اس طرز فکر و عمل کو چھوڑ دیں جس کی پاداش میں آخر کار انہیں وہ بڑا عذاب بھگتنا پڑے گا ۔ دوسرے الفاظ میں دنیا میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو بالکل بخیریت ہی نہیں رکھا ہے کہ پورے آرام و سکون سے زندگی کی گاڑی چلتی رہے اور آدمی اس غلط فہمی میں مبتلا ہو جائے کہ اس سے بالا کوئی طاقت نہیں ہے جو اس کا کچھ بگاڑ سکتی ہو ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے ایسا انتظام کر رکھا ہے کہ وقتاً فوقتاً افراد پر بھی اور قوموں اور ملکوں پر بھی ایسی آفات بھیجتا رہتا ہے جو اسے اپنی بے بسی کا اور اپنے سے بالا تر ایک حاکم و سلطان کی فرمانروائی کا احساس دلاتی ہیں ۔ یہ آفات ایک ایک شخص کو ، ایک ایک گروہ کو اور ایک ایک قوم کو یہ یاد دلاتی ہیں کہ اوپر تمہاری قسمتوں کو کوئی اور کنٹرول کر رہا ہے ۔ سب کچھ تمہارے ہاتھ میں نہیں دے دیا گیا ہے ۔ اصل طاقت اسی کارفرما اقتدار کے ہاتھ میں ہے ۔ اس کی طرف سے جب کوئی آفت تمہارے اوپر آئے تو نہ تمہاری کوئی تدبیر اسے دفع کر سکتی ہے ، اور نہ کسی جن ، یا روح ، یا دیوی اور دیوتا

Naats

اہم مسئلہ

ستر کھلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا بہت سے حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ستر کھل جائے یا کسی کے ستر پر نظر پڑ جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے، یہ خیال غلط ہے، کیوں کہ ستر کھلنا یا کسی کے ستر پر نظر پڑنا ناقض وضو نہیں ہے۔ (اہم مسائل/ج:۲/ص:۵۴)

//